خوش کرو ورنہ فیل! اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں نیا سیکس اسکینڈل، وائرل ویڈیو

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Sexual Harassment Case Reported at Islamia University Bahawalpur
ONLINE/ FILE PHOTO

بہاولپور: اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں جنسی ہراسانی کا ایک سنگین اور افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے جس میں یونیورسٹی کے شعبہ سافٹ ویئر انجینئرنگ کے ایک وزیٹنگ لیکچرار احمد محمود پر الزام ہے کہ اس نے اپنی ہی طالبہ کو ہراساں کیا، رشوت طلب کی اور فیل کرنے کی دھمکیاں دیں۔

تفصیلات کے مطابق متاثرہ طالبہ (م) نے پولیس کو ایف آئی آر نمبر 1173/25 درج کرواتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ لیکچرار نے اسے اپنے گھر پر بلا کر نہ صرف 50 ہزار روپے رشوت طلب کی بلکہ جنسی تعلقات قائم نہ کرنے کی صورت میں اسے فیل کرنے کی دھمکی دی۔ طالبہ نے مزید بتایا کہ لیکچرار نے اس کے ساتھ دست درازی کی کوشش بھی کی۔

Sexual Harassment Case Reported at Islamia University Bahawalpur

متاثرہ طالبہ کی شکایت پر پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کر لیا اور تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ دریں اثنا، اسلامیہ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے بھی فوری طور پر مذکورہ لیکچرار کے کیمپس میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے جبکہ اندرونی سطح پر یونیورسٹی کی اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی نے باقاعدہ انکوائری شروع کر دی ہے۔

اسلامیہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے اس واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ادارہ طالبات کے تحفظ پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

Sexual Harassment Case Reported at Islamia University Bahawalpur

اُن کا کہنا تھا کہ جنسی ہراسانی کے حوالے سے جامعہ کی پالیسی زیرو ٹالرینس پر مبنی ہے اور اگر الزامات ثابت ہو گئے تو ملوث شخص کو قانون کے مطابق سخت ترین سزا دی جائے گی۔

واقعے کے بعد شہر بھر میں عوامی حلقوں، طلبہ تنظیموں اور والدین میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی اس واقعے کی شدید مذمت کی جا رہی ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ایسے عناصر کو صرف سزا نہ دی جائے بلکہ نشانِ عبرت بنایا جائے تاکہ تعلیمی اداروں کو محفوظ بنایا جا سکے۔

علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق بعض اعلیٰ افسران اور ضلعی حکام کی جانب سے واقعے کو دبانے کی مبینہ کوششیں بھی ہو رہی ہیں تاہم عوامی دباؤ کے پیش نظر معاملہ دبا پانے کا امکان کم ہے۔

 

اس واقعے نے نہ صرف اسلامیہ یونیورسٹی بلکہ پورے تعلیمی نظام میں موجود خامیوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ ماہرین تعلیم اور انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ صرف اعلیٰ تعلیمی ادارے ہی نہیں بلکہ نجی اکیڈمیز اور ٹیوٹرنگ سینٹرز پر بھی کڑی نگرانی کی ضرورت ہے تاکہ طالبات کو ایک محفوظ تعلیمی ماحول فراہم کیا جا سکے۔

Related Posts