اسلامی جمہوریہ پاکستان میں انسان کو اشرف المخلوقات سمجھا جاتا ہے جس کی ذمہ داری صرف اپنی نسل کے انسانوں تک محدود نہیں بلکہ اس کے فرائض جانوروں اور پرندوں کے ساتھ ساتھ درندوں کی زندگی سے بھی جڑے ہوئے ہیں جنہیں سمجھنا اور بحسن و خوبی انجام دینا انتہائی ضروری ہے۔
دنیا بھر میں جانوروں کے ساتھ تشدد اور ظلم کے ساتھ ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات بھی بنی نوع انسان کیلئے لمحۂ فکریہ ہیں جو خبروں کے ذریعے جب ہمیں پتہ چلتے ہیں تو ہم یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ آخر انسانیت کس طرف جارہی ہے؟ اور آج کا انسان جانوروں سے بد تر کیوں ہوگیا ہے؟
آئیے سب سے پہلے جانوروں کے ساتھ ظلم و تشدد اور جنسی زیادتی کے چند واقعات کا جائزہ لیتے ہیں کہ وہ کہاں اور کیوں ہوئے؟ اور پھر یہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ شریعتِ اسلام اور آئینِ پاکستان ایسے ظالمانہ افعال اور بد ترین جرائم پر کیا سزا دیتے ہیں؟
جانوروں پر تشدد اور زیادتی کے واقعات اور ردِ عمل
لاہور میں 2 روز قبل یہ خبر سننے کو ملی کہ 15 سالہ لڑکے نے 6 دوستوں کے ساتھ مل کر بلی کے چھوٹے سے بچے سے متعدد مرتبہ جنسی زیادتی کی جس کے باعث وہ بچہ مر گیا جسے کچرہ کنڈی میں پھینک دیا گیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کٹن ریپ آج کا ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے جس کے تحت 8 ہزار 162 پیغامات اب تک ارسال کیے جاچکے ہیں جس کے تحت عوام اِس قبیح فعل کی مذمت کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین کے مطابق وہ انسان انسان کہلانے کا لائق ہی نہیں جو جانوروں کے ساتھ بد ترین سلوک کرے جبکہ بعض افراد نے یہاں تک کہا کہ ہم اِس معاشرے کا حصہ بن کر خود شرمندگی محسوس کر رہے ہیں۔
دریائے سندھ میں ڈولفن کی جو قسم پائی جاتی ہے اسے انڈس ڈولفن کہا جاتا ہے جبکہ صوبہ سندھ پر عالمی ادارے چینج کا الزام ہے کہ یہاں مچھلیوں کو بھی نہیں بخشا جاتا۔انڈس ڈولفنز کے ساتھ جنسی زیادتی کی جاتی ہے۔
چینچ کے مطابق مقامی افراد اِس رسم سے واقف ہیں اور جان بوجھ کر اس کی مذمت نہیں کرتے کیونکہ یہ بہت عام ہوچکی ہے۔ ڈولفن کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام ہم سب نامی بلاگ نے بھی عائد کیا۔
بلاگ کے مطابق آلودہ پانی کے ساتھ ساتھ ڈولفنز کو جنسی زیادتی کے باعث بھی معدومیت کا خطرہ ہے جس کے خلاف کام کرنے کی ضرورت ہے۔
پنجاب میں 14 سالہ لڑکے کی مرغی سے جنسی زیادتی بھی خبروں کی زینت بن چکی ہے جبکہ گائے، بھینس، گدھی اور بکریوں سے بھی جنسی زیادتی کے واقعات معمول بن چکے ہیں۔
جنسی حرص و ہوس کا بد ترین رجحان