مصطفی عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے سنسنی خیز انکشافات، ویڈیو وائرل

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Sensational Revelations by Armaghan, Suspect in Mustafa Amir Murder Case, Go Viral

مصطفی عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان نے عدالت کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا، “مجھے پھنسایا جارہا ہے۔” اس کا کہنا ہے کہ اس نے پولیس پر فائرنگ اس لیے کی کیونکہ وہ گھر میں ڈکیتی کے مقصد سے آئی تھی۔ اس دوران ارمغان کے گھر سے جدید اسلحہ بھی برآمد ہوا، مگر اس کے باوجود وہ شرمندہ ہونے کے بجائے ڈھٹائی سے بات کرتا رہا۔

جب پولیس نے ڈیفنس کے بنگلے میں چھاپہ مارا، تو 23 سالہ ارمغان نے پولیس پر فائرنگ شروع کر دی۔ اس واقعے میں اے وی سی سی کے ڈی ایس پی اور ایک اہلکار زخمی ہوئے، جس سے صورتحال مزید خراب ہوگئی۔ یہ واقعہ مصطفی کے اغواء کی تحقیقات کے دوران پیش آیا، جو کہ ڈالرز، منشیات، اور طاقت کے نشے سے جڑا ہوا تھا۔

یہ سنسنی خیز کہانی نیو ایئر نائٹ سے شروع ہوتی ہے، جب ارمغان، مصطفی اور شیراز نے ایک پارٹی کا اہتمام کیا تاہم ایک لڑکی کے معاملے پر مصطفی اور ارمغان کے درمیان تلخی بڑھ گئی۔ پانچ روز بعدمصطفی کی ارمغان سے ملاقات میں دوستی دشمنی میں بدل گئی جس کے نتیجے میں مصطفی کو تشدد کا نشانہ بنا کر حب (بلوچستان) میں جلا دیا گیا۔

کچھ دن بعد بھتے کی کال آنے پر انٹی وائلنٹ کرائم سیل اور سی پی ایل سی نے کارروائی کی۔ ارمغان کی گرفتاری کے بعد انکشاف ہوا کہ اس نے مصطفی کو قتل کر کے اس کی لاش ملیر میں پھینکی۔ نشے کی حالت میں ہونے کی وجہ سے ارمغان نے بہکی بہکی باتیں کیں۔

 

یہ کیس اب ایک سنسنی خیز کہانی میں تبدیل ہوچکا ہے، جس میں منشیات اور بدمعاشی کے دیگر پہلو بھی شامل ہیں۔ ارمغان کے والد کو ایک موبائل فون کی تلاش ہے، جس میں ڈالرز، کرپٹو کا تمام ریکارڈ، اور مصطفی پر تشدد کی ویڈیوز موجود ہیں۔

ملزم ارمغان کا ماضی بدمعاشی اور تشدد سے بھرا ہوا ہے، جس کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ لوگوں سے بھتہ لینے اور گولیاں چلانے کا شوق رکھتا تھا۔

ملزم نے آج عدالت میں پیشی کے موقف پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران انکشاف کیا کہ اس کا معاملے سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اس کو پھنسایا جارہا ہے۔ ملزم نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پولیس اس کے گھر پر ڈکیتی کرنے کیلئے آئی تھی اس لئے اس نے پولیس سے جدید ہتھیاروں کے ساتھ مقابلہ کیا۔

Related Posts