اسلام آباد: سینیٹر رحمان ملک کی کتاب “ٹاپ 100 انویسٹیگیشنز” کی تقریب رُونمائی ہو گئی ہے۔ تقریب کی صدارت و کتاب کی رُونمائی امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کتاب کی تقریب رُونمائی کورونا وائرس کیخلاف احتیاطی تدابیر کے مدنظر ویڈیو لنک کی ذریعے کی گئی ہے۔ سینیٹر رحمان ملک کی کتاب 108 ابواب اور 505 صفحات پر مشتمل ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ کتاب لکھنے کا مقصد عوام کو اہم تحقیقات اور قومی مسائل سے آگاہ کرنا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ نئی نسل کو اپنی تاریخ، قومی و بین الاقومی مسائل سے باخبر رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔
سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ آج جس وقت اس کتاب کی رونمائی ہے تو ہمارے مشرق و مغرب کی سرحدوں پر حالات غیر معمولی ہیں۔ کل امریکہ 20 سال بعد افغانستان سے انخلا کررہا ہے۔ ان کہنا تھا کہ گولی کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتی، مودی اس بات کو یاد رکھے۔
رحمان ملک کا کہنا تھا کہ 20 سالوں میں امریکہ طالبان کے نظریہ کو ختم نہیں کرسکا وہ اپنے انداز سے واپس آئے ہیں۔ امریکہ اور نیٹو فورسز جس طرح کابل سے نکل رہی ہیں جلد ہی بھارت بھی کشمیر سے بھاگے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے آج سے چار سال پہلے بتایا تھا کہ پاکستان میں داعش موجود ہے۔
سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پنجابی طالبان جنوبی پنجاب سے افغانستان گئے مگر اس وقت کی حکومت نے اسے مسترد کیا تھا، آج واضح ہورہا ہے کہ داعش افغانستان میں بڑھ رہی ہے۔ میں نے اس وقت کچھ ثبوت بھی دیئے تھے اشرف غنی کے منصوبوں بارے بھی بتایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ گولی کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے، آپ نے کیوبا، ویت نام اور میکسیکو میں دیکھ لیا۔ آج دنیا نے دیکھ لیا کہ مسئلہ افغانستان کا حل گولی نہیں تھا۔ جب آپ فورسز کا انخلا کررہے تو بڑی طاقتوں کو سیاسی، مذہبی اور اپنے نظریات سے بھی ودڈرا کرنا چاہیے۔
سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ “میں نے مودی کے اقتدار بارے بھی بتایا تھا کہ پاکستان کے حوالے سے اس کا رویہ کیا ہوگا۔ مودی نے الیکشن کے بعد کیسے کشمیر کا اسٹیٹس تبدیل کیا، افسوس آج بھی مودی کی پچ پر ہم کھیل رہے ہیں۔”
یہ بھی پڑھیں : خطے میں ہمیں بائی پاس کرکے کسی کی دال نہیں گلے گی، شیخ رشید