الیکشن ترمیمی بل 2022 سینیٹ میں اتفاق رائے سے منظور

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
الیکشن ترمیمی بل 2022 سینیٹ میں اتفاق رائے سے منظور
الیکشن ترمیمی بل 2022 سینیٹ میں اتفاق رائے سے منظور

اسلام آباد: الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2022 کو سینیٹ میں بھی منظور کرلیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے نیب اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا جسے  سینیٹ نے اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔

سینیٹ میں بل کے منظور ہونے پر اپوزیشن نے سخت مخالفت کرتے ہوئے شور شرابا کیا اور ایجنڈے کی کاپی پھاڑ دی، اپویشن ارکان چیئرمین سینیٹ کی نشست کے سامنے پہنچ گئے۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ انتخابات ترمیمی بل کو کمیٹی کے سپرد کروں یا ابھی پاس کرانا ہے؟ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ وہ بل ہے جسے سینیٹ کمیٹی نے منظور کیا تھا، سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کا حق واپس نہیں لیا گیا، الیکشن کمیشن کوکہا ہے کہ سیکریسی کو مدنظر رکھ کر ووٹ کا حق ڈالنا یقینی بنائیں۔

یہ بھی پڑھیں:

سپریم کورٹ کا ای سی ایل سے نکالے گئے وزراء کے ناموں پر تشویش کا اظہار

وزیر قانون نے کہا کہ دونوں ترامیم سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے منظور کی تھیں، الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن نہیں کرا پائیں گے، الیکشن کمیشن یقینی بنائے کہ سمندرپار پاکستانیوں کا ووٹ پڑے۔

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شہزاد وسیم نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی کو سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کے حق پر ڈاکہ ڈالنے نہیں دیں گے، ہم ای وی ایم پرسمجھوتا نہیں کریں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی نے نیب قوانین میں ترامیم اور الیکشن ترمیمی بل 2022 منظور کر لیا ہے، الیکشن ترمیمی کے تحت الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) اور اوورسیز ووٹنگ سے متعلق گزشتہ حکومت کی ترامیم ختم کردی گئی ہیں۔

نیب ترمیمی بل کے تحت چیئرمین نیب کی 3 سالہ مدت کے بعد اسی شخص کو دوبارہ چیئرمین نیب نہیں لگایا جائے گا، ریمانڈ کی مدت کو 90 دن سے کم کرکے 14دن کر دیا گیا ہے، ٹیکس معاملات، وفاقی وصوبائی کابینہ کے فیصلے اور ترقیاتی منصوبے نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں ہوں گے ۔

جمعرات کو پارلیمانی امور کے وزیر مرتضیٰ جاوید عباسی نے الیکشن ترمیمی بل اسمبلی میں پیش کیا، انتخابات ایکٹ 2017 کے سیکشن 94 اور سیکشن 103 میں ترامیم کی گئی ہیں۔

بل پیش کرنے سے قبل مرتضیٰ جاوید عباسی نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو نظرانداز کرتے ہوئے بل کو براہ راست سینیٹ میں منظوری کے لیے بھیجنے کی اجازت دینے کی تحریک پیش کی، قومی اسمبلی میں بھی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔

اس موقع پر وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پیش کیا گیا بل الیکشنز ایکٹ 2017 کو اِن ترامیم سے پہلے کی شکل میں بحال کرنے کی کوشش ہے جس سے آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات یقینی بنائے جا سکیں گے ۔

ای وی ایم مشین پر الیکشن کمیشن میں بہت سے اعتراضات اٹھائے گئے‘ پورے ملک میں ایک ہی وقت میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں۔ حکومت ٹیکنالوجی کے استعمال کے خلاف نہیں ہے‘ ہمیں صرف ٹیکنالوجی کے غلط استعمال پرخدشات ہیں‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ سمندر پار پاکستانی ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں اور حکومت ان سے ووٹ کا حق چھیننے پر یقین نہیں رکھتی‘انتخابی اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہے، کمیٹی میں صرف وہ شامل نہیں جو باہر درختوں اور املاک کو آگ لگا رہے ہیں۔

قومی اسمبلی اجلاس میں الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کے بل کی شق وار منظوری لی گئی اور بل کی منظوری کے بعد الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کی ووٹنگ سے متعلق سابق حکومت کی ترامیم ختم ہو گئیں۔

دریں اثناء قومی اسمبلی میں قومی احتساب بیورو (نیب) آرڈیننس 1999ء  میں ترمیم کا بل کثرت رائےسے منظور کرلیا گیا۔ بل کے مطابق نئے چیئرمین کی تقرری کیلئے مشاورت چیئرمین کی مدت ختم ہونے سے 2 ماہ پہلے شروع کی جائے گی اور یہ عمل 40 روز میں مکمل کرنا ہوگا۔

بل کے مطابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق رائے نہ ہونے پر تقرر کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو جائےگا۔ پارلیمانی کمیٹی چیئرمین نیب کا نام 30 روز میں فائنل کرے گی۔

Related Posts