سینیٹ انتخابات میں کھلی رائے شماری

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکومت نے سینیٹ انتخابات میں کھلی رائے شماری کا مطالبہ کرتے ہوئے گذشتہ ہفتے قومی اسمبلی میں 26ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کیا تھا۔

حکومت کا کہنا ہے کہ اپوزیشن سینیٹ انتخابات میں شفافیت نہ چاہتے ہوئے خفیہ رائے شماری اور خفیہ ووٹنگ کا مطالبہ کررہی ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتیں حکومت کی شفاف انتخابات کے انعقاد کی کوششوں میں کوئی دلچسپی نہیں لی رہی۔

حکومتی حکمت عملی کے جواب میں حزب اختلاف کی جماعتوں کا کہنا ہے کہ وہ نہ تو اسمبلیوں سے استعفے دیں اور نہ ہی حکومت کو سینیٹ انتخابات میں کھل کھیلنے کی اجازت دیں گے اور بہترین حکمت عملی سے سینیٹ انتخابات میں حصہ لیں گی۔

اپوزیشن ارکان کا کہنا ہے حکومت کی جانب سے خفیہ ووٹنگ کے لئے قومی اسمبلی میں بل لانا کوئی اچمبے کی بات نہیں ۔ دوسری جانب پارلیمنٹ سے استعفوں کے معاملے پر پی ڈی ایم اندورنی طور پر خلفشار کا شکارہے اور پارلیمنٹ سے استعفے پر پی ڈی ایم کی قیادت دباؤ کا شکار ہے۔

اپوزیشن کا اگلا قدم یہ ہوسکتا ہے کہ وہ حکومت کے خلاف اپنی بیان بازی کو تیز کرے تاکہ سینیٹ انتخابات کے لئے کھلی رائے شماری کے انعقاد کو روکا جاسکے۔

 قومی اسمبلی کا گذشتہ دو روز کا اجلاس شورشرابے کی نذر رہا، کسی مسئلے پر بحث نہ ہو سکی۔ ایک موقعے پر اپوزیشن کی جانب سے اسپیکر کے ڈائس کے گھیراؤ پر اسپیکر قومی اسمبلی کو گارڈز کو طلب کرنا پڑا۔

دنیا بھر کی پارلیمنٹس میں ہنگامہ آرائی کے بے شمار واقعات ہوتے رہے ہیں ، سیاستدان اکثر ایک دوسرے سے دست و گریباں ہوتے رہتے ہیں مگر حالیہ واقعات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ کہ حکومتی اور حزب اختلاف شائستگی اور شرافت سے بات چیت نہیں کرسکتے۔

قومی اسمبلی میں گذشتہ دو روز میں ہونے والی غنڈہ گردی سے قطع نظر کہ اس کون کون ملوث تھا قانونی ماہرین کی جانب سے اس کی سخت مذمت کی جارہی ہے۔

قومی اسمبلی میں وہ آئینی ترمیم کی جارہی ہے جس سے سینیٹ کے ہونے والے انتخابات میں شفافیت کو فوقیت حاصل ہو گی۔ جبکہ حزب اختلاف کھلی رائے شماری کی بجائے خفیہ رائے شماری کا مطالبہ کر رہی ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ 26ویں ترمیم سے شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن ہو سکے گا نہیں تو جیسے پرانے دور میں ہارس ٹریڈنگ ہوتی تھی پھر سے ہو گی ۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کو اس بات کا ڈر کہ کھلی رائے شماری سے پی ٹی آئی سینیٹ میں بھی ایک بڑی جماعت بن جائے گی۔ اس لئے اپوزیشن ہر وہ ذریعہ استعمال کرے گی جس سے کھلی رائے شماری کو روکا جاسکے۔

ماضی میں سینیٹ انتخابات خفیہ رائے شماری سے تنازعات کو جنم دیتے رہے ہیں کیونکہ اس میں ووٹ خریدے اور بیچے جاتے ہیں اور سیاسی پارٹیاں اپنی ہی نشتوں سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں۔ کیونکہ ممبران اپنے ضمیر کا سودا کر لیتے ہیں۔

کھلی رائے شماری کے آرڈیننس کو اگر اسی طرح کے ہتھکنڈوں اور غنڈہ گردی کا سہارا لے کر حزب اختلاف تاخیری حربے استعمال کرتی رہی تو اس کی مذمت کی جانی چاہیے۔ پارلیمنٹ کے وقار اور عزت کو برقرار رکھنا ہر پارلیمنٹرین کی ذمے داری ہے۔

دونوں فریقین کو اس معاملے پر تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سازگار ماحول میں تبادلہ خیال کرنا چاہیے تاکہ مسئلے کا حل نکل سکے۔

Related Posts