اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے صحافتی تنظیموں کی شدید مخالفت کے باوجود الیکٹرانک جرائم کی روک تھام ایکٹ (پیکا) ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔
سینیٹ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر فیصل سلیم کی زیر صدارت ہوا، جس میں سینیٹرشہادت اعوان، عمر فاروق، کامران مرتضیٰ، پلوشہ خان اور میر دوستین حسن ڈومکی نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران صحافیوں نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے صحافتی آزادی کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ اس میں کئی خامیاں موجود ہیں۔کمیٹی کے چیئرمین نے صحافیوں کو ہدایت کی کہ وہ پیکا ترمیمی بل کے خلاف اپنی شکایات تحریری طور پر جمع کرائیں۔
وزیراعظم کے عہدے کا ناجائز استعمال، عمران خان اور ملک ریاض کا گٹھ جوڑ مزید بے نقاب
سینیٹر عرفان صدیقی نے نشاندہی کی کہ “پاکستان میں افراد کو حراست میں لینے کے لیے کسی خاص قانون کی ضرورت نہیں ہے۔” انہوں نے کرائے داری قوانین کے تحت اپنی گرفتاری کا ذاتی تجربہ شیئر کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اطلاعات کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے دوران کچھ ترامیم پر اتفاق کیا گیا تھا اور قومی اسمبلی میں مزید تبدیلیاں ممکن ہیں۔سینیٹ کمیٹی نے پیکا ترمیمی بل کی منظوری دے دی، جبکہ جے یو آئی (ف) کے رکن کامران مرتضیٰ نے اس کی مخالفت کی۔