مبینہ پاکستانی شہری سیما حیدر 4بچوں کو لے کر بھارت کیسے پہنچی؟ اس پر بھارتی میڈیا، معروف شخصیات اور شہریوں کے مابین گفتگو ہورہی ہے، تجزیہ کاروں نے سنگین سوالات اٹھا دئیے۔
تفصیلات کے مطابق ٹوئٹر ٹرینڈ سیما حیدر کے تحت پوسٹ کی گئی متعدد ویڈیوز میں بھارتی ٹی وی چینل سیما حیدر کے حوالے سے مختلف سوالات کرتے دکھائی دیتے ہیں، شہری سوال کر رہے ہیں کہ سیما حیدر اگر پاکستان کی جاسوس ہوتی تو سکیورٹی کا کیا ہوتا؟
یورپ پہنچنے کی کوشش میں 300 بچے ہلاک ہوئے، یونیسیف
حال ہی میں پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں بھارتی ٹی وی میزبان نے کہا کہ آپ خود سوچیں کہ ایک خاتون پاکستان کے صوبہ سندھ سے دبئی گئی۔دبئی سے نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو پہنچی اور وہاں سے بس میں بیٹھ کر بھارت نیپال کی سرحد عبور کر گئی۔ یہ کیسے ممکن ہے؟
ٹی وی میزبان نے کہا کہ سرحد عبور کرکے یہ خاتون گریٹر نوئیڈا پہنچ گئی اور تقریباً 2 ماہ تک اپنی موجودگی کا پتہ کسی کو نہیں چلنے دیا۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ یہ تو سیما تھی جو سرحد پار کرکے محبت کیلئے بھارت آگئی۔ سوچئے اگر اس کی جگہ کوئی جاسوس یا دہشت گرد ہوتا تو؟
بھارتی میزبان نے کہا کہ کوئی بھی دہشت گرد اتنے وقت تک اپنی پہچان چھپا کر بھارت کو کتنا نقصان پہنچا سکتا تھا۔ ایسے میں بھارتی خفیہ ایجنسیوں سے سوال پوچھے جانے چاہئیں۔ بھارت نیپال سرحد پر موجود فورس اور انٹیلی جنس بیورو کیا کررہی تھی؟
सीमा हैदर पाकिस्तान के सिंध से दुबई वहां से काठमांडू और उधर से ग्रेटर नोएडा आ गई! पता नहीं यह मसला मोहब्बत का था या नहीं पर सोचिए! उसकी जगह कोई आतंकी होता तो सवाल यूपी पुलिस और सीमा बल से भी कहां गई इंटेलिजेंस?? #SeemaHaider pic.twitter.com/RCt7lsHbD9
— Sharik Shaikh???????? (@sharikshaikh292) July 11, 2023
خیال رہے کہ خود کو پاکستانی شہری ظاہر کرنے والی سیما حیدر نے بھارت جا کر ہندو مذہب اپنا لیا ہے۔ متعدد ویڈیوز میں بھارتی شہریوں کا کہنا ہے کہ ایک خاتون سرحد پار سے آ کر بھارت میں گھس گئی ہے اور ہمارا بھارتی میڈیا اس کا تحفظ کررہا ہے، یہ حیرانی کی بات ہے۔