آئیسکو میں ایس ڈی او کی سرپرستی میں کرپشن عروج پر، قومی خزانے کو 50 لاکھ کا نقصان

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آئیسکو میں ایس ڈی او کی سرپرستی میں کرپشن عروج پر، قومی خزانے کو 50 لاکھ کا نقصان
آئیسکو میں ایس ڈی او کی سرپرستی میں کرپشن عروج پر، قومی خزانے کو 50 لاکھ کا نقصان

اسلام آباد میں آئیسکو کے دھمیال سب ڈویژن میں ایس ڈی او کی مبینہ سرپرستی میں کرپشن عروج پر پہنچ گئی جس کے تحت قومی خزانے کو 50 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ئسیکو دھمیال سب ڈویژن میں ایس ڈی او کی سرپرستی میں کرپشن کا راج ہے۔اعلیٰ افسران کی جانب سے کرپشن پر تحقیقات کا رخ موڑ کر آدھا تیتر آدھا بٹیر کرنے کا عندیہ دے دیا گیا ہے۔ نئے کنکشنز، ٹرانسفارمرز اور بوگس میٹرز کے الگ الگ ریٹ مقرر کر دیے گئے ہیں۔

باوثوق ذرائع کے مطابق ایل ایس او لائن مینوں نے قومی خزانے کو 50لاکھ روپے سے زائد کا نقصان دے کر اپنی اپنی جیبیں گرم کرلی ہیں۔آئیسکو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو دھمیال سب ڈویژن کے لائن مین کی درخواست میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایمانداری سے ڈیوٹی سرانجام دینے والے اہلکاروں کو غلط کام پر مجبور کیا جاتا ہے۔

مذکورہ درخواست میں کہا گیا ہےکہ درخواست گزار ایمانداری سے ڈیوٹی سرانجام دے رہا ہے لیکن جب سے ایس ڈی او خواجہ پرویز نے چارج سنبھالا، وہ ماتحتوں کو مجبور کر رہے ہیں کہ اپنے اپنے علاقوں سے بجلی چوری کنکشنز اور ٹرانسفارمرز ساز باز کرکے لگائیں تاکہ کچھ رقم سرکاری خزانے جبکہ باقی رقم آپسی بندر بانٹ کی جاسکے۔ 

ایسا نہ کرنے یا ٹارگٹ پورا نہ کرنے پر تبادلے کرکے کرپشن پر مجبور کر دیا جاتا ہے۔ باقی لائن مینوں اور دیگر عہدیداروں کے ساتھ بھی یہی معاملات طے کر رکھے ہیں درخواست گزار کے پاس اس حوالے سے مکمل ثبوت موجود ہیں جو بوقت ضرورت پیش کیے جاسکتے ہیں جن میں مختلف اکاؤنٹس نمبرز اور معمولی بلز وغیرہ شامل ہیں۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ میرا ضمیر مجھے ملامت کر رہا ہے لہذا استدعا ہے کہ اس راشی ایس ڈی او کے خلاف انکوائری کی جائے کیونکہ اس درخواست کا علم ہونے پر ایس ڈی او میرے خلاف انتقامی کارروائی کرسکتا ہے۔ لہذا فوری ایکشن لیا جائے۔

ذرائع کے مطابق آئیسکو چیف کے احکامات پر شعبہ سرویلنس اینڈ انویسٹی گیشن اور متعلقہ ایکسیئن نے تحقیقات شروع کیں لیکن تحقیقات آدھا تیتر آدھا بٹیر کرنے کا عندیہ دے دیا گیا، یہی وجہ ہے کہ ایس ڈی او اور دیگر ملوث لائن سپرنٹنڈنٹ اپنے عہدوں پر تاحال براجمان ہیں اور متعلقہ ریکارڈ کو ٹمپر کرکے موقعے سے غائب کیا جارہا ہے۔ 

اس ضمن میں مذکورہ ایس ڈی او پر لگائے گئے الزامات کی تصدیق یا تردید کیلئے رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے جواب دینے کی بجائے راہ فرار اختیار کر لی جس سے ان کی سنجیدگی کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اگر ایس ڈی او موقف دینا چاہیں تو ادارہ وہ بھی شائع کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: آئیسکو میں کرپشن پر نظر رکھنے والے رشوت وصولی میں مصروف 

Related Posts