صدارتی ریفرنس، آرٹیکل 63 کی تشریح کیلئے سپریم کورٹ میں سماعت آج ہوگی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سپریم کورٹ
(فوٹو: فائل)

اسلام آباد: چیف جسٹس کی زیر قیادت آئین کی دفعہ 63 اے کی تشریح کیلئے 5 رکنی ججز بینچ سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس کی سماعت آج دوبارہ کرے گا۔

تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان صدارتی ریفرنس کی سماعت کیلئے دلائل 3 روز قبل مکمل کرچکے ہیں جبکہ مدعا علیہ سیاسی جماعتوں کے وکلاء نے بھی اپنا مؤقف سپریم کورٹ کے سامنے رکھ دیا۔

یہ بھی پڑھیں:

صدارتی ریفرنس، جے یو آئی اور سپریم کورٹ بار نے جواب جمع کرادیا

چار روز قبل سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قانون ساز اراکینِ اسمبلی قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اس سیاسی جماعت کی پالیسی پر عمل کرنے کے پابند ہیں جس سے وہ وابستہ ہیں۔

سماعت کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر، پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک، مسلم لیگ (ن) کے وکیل مخدوم علی خان اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے وکیل کامران مرتضیٰ کے علاوہ ایڈووکیٹ جنرل کو بھی نوٹس جاری کیے گئے۔ 

سپریم کورٹ میں  ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے دائر کیے گئے ریفرنس پر سپریم کورٹ بار اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے 24 مارچ کو تحریری جوابات جمع کرادئیے تھے۔ 

عدالتِ عظمیٰ میں جمع کرائے گئے اپنے تحریری جواب میں سپریم کورٹ بار نے کہا کہ وزیر اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد میں ووٹ دینا یا نہ دینا رکنِ قومی اسمبلی کا انفرادی حق ہے۔ آرٹیکل 95 ووٹ کو سیاسی جماعت کا حق قرار نہیں دیتا۔

Related Posts