اسلام آباد: سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین مقدمات کی سماعت کے خلاف درخواستوں پر سماعت آج ہوگی جبکہ وفاقی حکومت نے درخواستوں کو ناقابلِ سماعت قرار دینے کی استدعا کردی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے خلاف مقدمات کی سماعت کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوگی۔ حکومت کی درخواست کے برخلاف عدالت نے صدر سپریم کورٹ بار کی درخواست بھی قابلِ سماعت قرار دے دی۔
پی آئی اے اسٹیورڈ خاتون کے ساتھ نازیبا حرکات پر معطل
سپریم کورٹ نے صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری کی درخواست کو گزشتہ روز قابلِ سماعت قرار دیا تھا۔ سپریم کورٹ کا 6رکنی بینچ ملٹری ٹرائلز کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرے گا۔ بینچ کی سربراہی چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کریں گے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال سمیت 6 رکنی سپریم کورٹ بینچ میں جسٹس منیب اختر، جسٹس سیّد مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔
اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو تحریری جواب جمع کرادیا تھا جس میں اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست گزار ہائی کورٹس سے رجوع کرسکتے ہیں، سپریم کورٹ براہِ راست ملٹری ٹرائلز کے خلاف درخواستیں نہ سنے۔
دلچسپ طور پر وفاقی حکومت نے ملٹری ٹرائلز سے متعلق مقدمے میں بھی سپریم کورٹ سے فل کورٹ بینچ بنانے کی استدعا کردی ہے۔ اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ ملٹری کورٹس میں ٹرائلز آرمی اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قانونی ہیں۔