اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ عمران خان کو جس طرح احاطۂ عدالت سے گرفتار کیا گیا، اگر ایسے ہونے لگا تو عدالتوں پر کوئی اعتبار نہیں کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محمد علی مظہر پر مبنی 3 رکنی بینچ نے عمران خان کی گرفتاری کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔
عدالت نے انٹرنیٹ کی بندش فوری ختم کرنے کی استدعا مسترد کردی
عمران خان کے وکیل حامد خان نے کہا کہ عمران خان ضمانت کیلئے ہائیکورٹ پہنچے تھے، بائیو میٹرک کے دوران رینجرز نے عمران خان سے بدسلوکی کی اور ان کو گرفتار کر لیا۔ کمرے کا دروازہ توڑا گیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ نے انصاف تک رسائی کے حق کو دیکھنا ہے، ہر شہری کو حقوق حاصل ہیں۔ یہاں اصول و قواعد اور انصاف تک رسائی کا معاملہ دیکھا جارہا ہے۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ سیاسی حالات کے باعث ملک میں جو ہوا، وہ تشویشناک ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کا تقدس کہاں گیا؟ 90 افراد نے عدالت کے احاطے میں داخل ہو کر ہائیکورٹ کو بے توقیر کیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ نیب نے ہائیکورٹ کی توہین کی۔ آئندہ کسی شخص کو عدالت میں تحفظ محسوس نہیں ہوگا۔ کسی کو احتساب عدالت، سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ سے گرفتار نہیں کرسکتے۔
مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ نیب وارنٹ کی قانونی حیثیت نہیں، اس کی تعمیل کا جائزہ لیا جائے گا۔ نیب نے رینجرز کی مدد سے عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے کیسے گرفتار کیا؟