ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غلط، واضح نظر آرہا ہے۔سپریم کورٹ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

الیکشن کمیشن
(فوٹو: آن لائن)

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے قاسم خان سوری رولنگ پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غلط ہے اور یہ واضح طور پر نظر آرہا ہے، دیکھیں گے، آگے کیا کرنا ہے۔

تفصیلات کے مطابق آج اسپیکر اور ڈپٹی اسیپکر کے وکیل نعیم بخاری نے پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کی ملاقات کا احوال (منٹس) سپریم کورٹ میں پیش کیا جس میں مشیرِ قومی سلامتی معید یوسف اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی شریک نہیں ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

ڈپٹی اسپیکر رولنگ، پارلیمان کے استحقاق کا فیصلہ عدالت کریگی۔سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے اسپیکر رولنگ از خود نوٹس کیس کی سماعت کی جو اب تک جاری ہے۔ سپریم کورٹ نے استفسار کیا کہ کیا وزیر خارجہ بھی ملاقات کے دوران موجود تھے؟ نعیم بخاری نے کہا کہ مجھے لگتا ہے میٹنگ میں نہیں آئے۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مشیرِ قومی سلامتی معید یوسف کا نام بھی یہاں موجود نہیں۔ وکیل نعیم بخاری نے فواد چوہدری کا پوائنٹ آف آرڈر عدالتِ عظمیٰ کے سامنے رکھ دیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اپوزیشن سے جواب نہیں لینا چاہئے تھا؟

اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ پوائنٹ آف آرڈر پر بحث نہیں کی جاتی۔ معزز ججز جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ پارلیمان کی کارروائی مشکل سے 2 یا 3 منٹ کی رہی۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رولنگ پر ڈپٹی اسپیکر کے دستخط نہیں، بلکہ اسپیکر کے ہیں۔ پارلیمانی کمیٹی میٹنگ میں بھی ڈپٹی اسپیکر موجود نہیں تھے۔ نعیم بخاری نے کہا کہ جو دستاویز پیش کی گئی، شاید وہ اصلی نہیں۔

نعیم بخاری سے استفسار کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ کیا اسپیکر کا عدم اعتماد پر ووٹنگ نہ کرانا آئین کے خلاف ہے؟ نعیم بخاری نے کہا کہ اگر اسپیکر پوائنٹ آف آرڈر مسترد کردیتا، کیا عدالت اس وقت بھی مداخلت کرتی؟

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کیا زیر التواء تحریکِ عدم اعتماد پوائنٹ آف آرڈر پر مسترد کی جاسکتی ہے؟ نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ اسپیکر تحریکِ عدم اعتماد کو پوائنٹ آف آرڈر پر مسترد کردے، پہلے ایسا نہیں ہوا لیکن اسپیکر اختیار ضرور رکھتا ہے۔

وکیل نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ حکومت نئے انتخابات کا اعلان کرچکی ہے۔ معاملہ عوام کے پاس پہنچ گیا ہے۔ اس لیے سپریم کورٹ کو چاہئے کہ یہ معاملہ نہ دیکھے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ دیکھنی ہے۔ 

Related Posts