سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ایف کے متعلق کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک مارشل لا ایڈمنسٹریٹر آئین میں اہلیت کا معیار کیسے مقرر کرسکتا ہے؟
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آرٹیکل 62 ایف کے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے اپنے ریمارکس کے دوران کہا کہ الیکشن لڑنے کیلئے جو اہلیت بیان کی گئی، اس زمانے میں اگر قائد اعظم ہوتے، وہ بھی نااہل کردئیے جاتے۔
[visual-link-preview encoded=”eyJ0eXBlIjoiaW50ZXJuYWwiLCJwb3N0IjoxODQ5NTEsInBvc3RfbGFiZWwiOiJQb3N0IDE4NDk1MSAtINiz2KfYqNmCINmI2LLbjNixINiu2LLYp9mG24Eg2LPYsdiq2KfYrCDYudiy24zYsiDYp9mG2KrZgtin2YQg2qnYsdqv2KbbkiIsInVybCI6IiIsImltYWdlX2lkIjoxODQ5NTIsImltYWdlX3VybCI6Imh0dHBzOi8vbW1uZXdzLnR2L3VyZHUvd3AtY29udGVudC91cGxvYWRzLzIwMjQvMDEvc2FydGFqLTMwMHgyNTAuanBnIiwidGl0bGUiOiLYs9in2KjZgiDZiNiy24zYsSDYrtiy2KfZhtuBINiz2LHYqtin2Kwg2LnYstuM2LIg2KfZhtiq2YLYp9mEINqp2LHar9im25IiLCJzdW1tYXJ5Ijoi2YXYs9mE2YUg2YTbjNqvICjZhikg2qnbkiDYs9uM2YbYptixINix24HZhtmF2Kcg2KfZiNixINiz2KfYqNmCINmI2LLbjNixINiu2LLYp9mG24Eg2LPYsdiq2KfYrCDYudiy24zYsiDYp9mG2KrZgtin2YQg2qnYsdqv2KbbktuUIiwidGVtcGxhdGUiOiJzcG90bGlnaHQifQ==”]
کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ سادق اور امین کے الفاظ کوئی مسلمان اپنے لیے بولنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ اسلامی تعلیمات کا اچھا علم رکھنے کی شق بھی شامل ہے۔ معلوم نہیں کتنے لوگ یہ ٹیسٹ پاس کریں گے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آرٹیکل 62 میں نااہلی کی شقیں کب شامل ہوئیں؟ جس کے جواب میں جہانگیر ترین کے وکیل مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ آئین 1973 میں سادہ تھا، اضافی شقیں صدارتی آرڈر 1985 کے تحت شامل کی گئیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جنرل ضیاء الحق نے یہ شقیں شامل کرائیں، کیا ان کا اپنا کردار اچھا تھا؟ ستم ظریفی ہے کہ آئین کے تحفظ کی قسم کھا کر خود آئین توڑا جائے اور پھر یہ ترامیم کی جائیں۔ مارشل لا ایڈمنسٹریٹر اہلیت کا معیار کیسے مقرر کرسکتا ہے؟
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے کہ کیا ججز کو گھر بھیجنے والا اور آئین شکنی کرنے والا شخص اچھے کردار کا مالک ہوسکتا ہے؟ کیا ضیاء الحق کو سب معاف ہے؟آئین نے نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا، عدالتوں نے یہ خلا خود پر کیا ہے۔