سپریم کورٹ نے کراچی کے علاقے طارق روڈ پر قائم مدینہ مسجد مسمار کرکے اس کی جگہ ایک ہفتے میں پارک کی بحالی کا حکم دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں طارق روڈ کے قریب مدینہ مسجد کی تعمیر کے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ کمشنر کراچی اور ایڈمنسٹریٹر سمیت دیگر حکام عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
توہینِ عدالت، رانا شمیم سمیت دیگر ملزمان پر فردِ جرم عائد کرنیکا فیصلہ
وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج ہوگا
مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے مرتضیٰ وہاب سے استفسار کیا کہ آپ غیر قانونی مسجد کی تعمیر کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے؟ ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ عدالت کے حکم پر ضرور کارروائی کی جائے گی۔
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو دیکھ کرحیرت ہوتی ہے، کام آپ کا ہے اور ہمارے حکم کا انتظار ہورہا ہے۔ جسٹس قاضی امین نے کہا کہ یہ عبادت گاہیں نہیں بلکہ اقامت گاہیں ہیں، یہ تو ہمارے سامنے آگیا ہے۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ عبادت گاہوں کیلئے نہ بجلی کا بل، نہ کوئی اور بل۔ کراچی میں کئی جگہ غیر قانونی تعمیرات کی گئی ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ عدالت نے طارق رود کی حدود سے لاعلمی کا اظہار کرنے پر ایڈمنسٹریٹر اور ڈی ایم سی کی سرزنش کی۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ آپ دفتروں میں بیٹھنے آتے ہیں؟ چائے پئیں، گپ شپ کریں اور گھر چلے جائیں؟ کوئی کام نہیں آپ کے پاس؟ سب کچھ کون کروا رہا ہے؟ آپ نے اس شہر کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا، اسے ٹھیک کرنے کیلئے دھماکہ کرنا ہوگا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ شہر جرمنی، جاپان، پولینڈ کی طرح دوبارہ بنے گا۔ چار آدمی کے گھر میں چالیس گھرانوں کو بسا دیا گیا۔ آپ کیا کر رہے ہیں؟ صرف پیسہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں؟ پی ای سی ایچ ایس سے لے کر نارتھ ناظم آباد تک ایک ہی معاملہ ہے۔
جسٹس گلزار احمد نے پارک کی بحالی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 200گز پر8منزلہ عمارتیں بنائی گئیں۔ زلزلہ آنے پر سب ختم ہوجائے گا۔ کروڑوں لوگ مر جائیں گے، اگر آپ بچ گئے تو آپ پر لوگوں کا خون ہوگا۔ آپ کی سوچ ہے کہ میں ریٹائر ہو کر چلا جاؤں گا۔