اسپیکر رولنگ کیس، سپریم کورٹ میں قومی اسمبلی کارروائی کا ریکارڈ طلب

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سپریم کورٹ
(فوٹو: آن لائن)

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اسپیکر رولنگ کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی 31 مارچ کی کارروائی کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ 3 مارچ کو ہونی تھی جبکہ تحریک کو ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے مسترد کردیا۔ آج سپریم کورٹ میں اپوزیشن کے وکیل رضا ربانی نے 5 رکنی بینچ کے روبرو دلائل دئیے۔ 

یہ بھی پڑھیں:

وزیر اعظم عمران خان ایک روزہ دورے کیلئے آج لاہور پہنچیں گے

اپوزیشن کے وکیل رضا ربانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت ڈپلومیٹک کیبل طلب کرے۔ سلامتی کمیٹی اجلاس کے منٹس طلب کرکے جانچے جائیں۔ اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیا جائے۔ دھمکی آمیز خط سپریم کورٹ میں منگوایا جائے۔

دلائل کے دوران وکیل رضا ربانی نے کہا کہ وزیر اعظم نے اسٹیبلشمنٹ سے متعلق 3 آپشنز کا بیان دیا جس کی عسکری حکام نے تردید کردی۔ رضاربانی کے دلائل مکمل ہو گئے جس کے بعد مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کیا۔

سپریم کورٹ نے اسپیکر کے وکیل نعیم بخاری کو قومی اسمبلی کا ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے رضا ربانی سے کہا کہ آپ نے اچھے اور ٹو دی پوائنٹ دلائل دئیے۔ ہمیں یہی توقع تھی۔ مخدوم علی خان نے قرارداد پر دلائل کا آغاز کیا۔

وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ آرٹیکل 95 کی ذیلی شق 1 کے تحت تحریکِ عدم اعتماد جمع ہوئی جس پر اپوزیشن کے 152اراکین نے دستخط کیے تھے۔ انہوں نے قرارداد پیش کرنے کی کارروائی عدالت کو پڑھ کر بھی سنائی۔

مخدوم علی خان نے کہا کہ 3 اپریل کو تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونی تھی۔قبل ازیں  رضا ربانی نے عدالت سے استدعا کی کہ اسپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دے کر قومی اسمبلی بحال کی جائے۔ عدالت نے 31 مارچ کی کارروائی کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ 

Related Posts