ڈپٹی اسپیکر رولنگ، پارلیمان کے استحقاق کا فیصلہ عدالت کریگی۔سپریم کورٹ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ڈپٹی اسپیکر رولنگ، پارلیمان کے استحقاق کا فیصلہ عدالت کریگی۔سپریم کورٹ
ڈپٹی اسپیکر رولنگ، پارلیمان کے استحقاق کا فیصلہ عدالت کریگی۔سپریم کورٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر رولنگ از خود نوٹس کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمان کی کارروائی کے استحقاق کا فیصلہ عدالت  کرے گی۔ کتنا استحقاق حاصل ہے، اس کا جائزہ عدالت لے گی۔

تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر رولنگ از خود نوٹس کیس کی سماعت جاری ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی قومی اسمبلی کے ایوان میں سب سے بڑی جماعت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

قومی اسمبلی میں اسپیکر کی رولنگ کو آئین تحفظ دیتا ہے۔شاہ محمود قریشی

 سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیایہ بہتر ہے کہ چھوٹی جماعتیں غیر فطری اتحاد سے حکومت قائم کریں۔ پی ٹی آئی کے مقابلے میں کیا یہ ملک کیلئے بہتر ہوگا؟وکیل علی ظفر نے کہا کہ عدالت کو اس پر توجہ دینے کی ضرورت نہیں۔

صدرِ مملکت کے وکیل علی ظفر کے دلائل مکمل ہو گئے۔ وزیر اعظم کے وکیل امتیاز صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت ماضی میں اسمبلی کارروائی میں مداخلت سے اجتناب کرتی رہی ہے۔ فضل الٰہی کیس میں اراکین پر تشدد کیا گیا تھا۔

وزیر اعظم کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے تشدد پر بھی پارلیمانی کارروائی میں مداخلت نہیں کی۔ ایوان کی کارروائی عدلیہ کے اختیار سے باہر ہے۔ عدالت پارلیمان کو اپنا گند خود صاف کرنے کا کہے۔ عدالت نے کہاکہ اپوزیشن کہتی ہے 28مارچ کو رولنگ آسکتی تھی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس معاملے پر کیا کہتے ہیں؟ وکیل امتیاز صدیقی نے کہا کہ اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر کی صدارت پر اعتراض نہیں کیا تھا۔ قاسم سوری نے اپنے ذہن کے مطابق جو بہتر سمجھا، وہ فیصلہ کر لیا۔ اس پر وہ عدالت کو جوابدہ نہیں۔

امتیاز صدیقی نے کہا کہ عدم اعتماد خالصتاً پارلیمان کی کارروائی ہے۔ مداخلت نہیں ہوسکتی۔ سپریم کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ قانون یہی ہے پارلیمانی کارروائی کے استحقاق کا فیصلہ عدالت کرے گی۔ کارروائی کو کتنا استحقاق حاصل ہے، جائزہ لینا ہوگا۔

Related Posts