مختلف مذاہب میں روزے کا تصور موجود ہے تاہم طبی و سائنسی اعتبار سے جسے روزہ کہا جاتا ہے وہ انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ ہے جس کے متعلق سائنسدانوں نے اہم حقائق تلاش کرلیے۔
محققین کا ماننا ہے کہ انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ محفوظ اور مؤثر ہے۔ شکاگو میں الینوئس یونیورسٹی کے محققین نے روزے کے متعلق مختلف حقائق بے نقاب کیے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ روزہ کیلوری کی مقدار پر نظر رکھے بغیر وزن کم کردیتا ہے۔
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ میں کمزور خوراک، پٹھوں کی کمزوری، کھانے کی بے ترتیبی اور ہارمون میں تبدیلی جیسے مسائل بے بنیاد ہیں جن پر حقائق متعدد محققین کے مطالعے پر مبنی ہیں اور غلط معلومات کا سائنس سے کوئی تعلق نہیں۔
ماہرین نے کہا کہ انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ میں روزہ متبادل دن (یعنی ایک دن چھوڑ کر ایک دن) رکھا جاتا ہے یا پھر اس میں وقت کے حساب سے روزہ رکھنے کی پابندی کی جاتی ہے۔ یہ دونوں ہی طریقے محفوظ ہیں۔ روزے کے نتیجے میں خوراک کا معیار متاثر نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا ہے کہ روزے کے وقت کے دوران جسم میں جانے والی غذائیت یکساں رہتی ہے۔ روزے سے کھانے کی بے ترتیبی نہیں ہوتی لیکن جن لوگوں کی پہلے سے ایسی کوئی تاریخ ہو تو وہ احتیاط ملحوظِ خاطر رکھیں۔ اس سے پٹھے بھی کمزور نہیں ہوتے اور نہ ہی جنسی ہارمونز پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔