لاس اینجلس: والٹ ڈزنی اور اداکارہ اسکارلٹ جوہانسن کے مابین فلم بلیک وڈو پر مبنی قانونی جنگ ختم ہوگئی، اداکارہ نے تنازعہ حل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے راضی نامہ ہونے کا اعتراف کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 36 سالہ اسکارلٹ جوہانسن نے رواں برس جولائی کے دوران والٹ ڈزنی پر مقدمہ دائر کرتے ہوئے الزام لگایا کہ انہوں نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈزنی پلس پر بلیک وڈو کو ریلیز کرکے اضافی رقم کمائی۔
امریکا میں لاس اینجلس کی کاؤنٹی سپریم کورٹ میں دائر کردہ مقدمے کے متن میں اداکارہ اسکارلٹ جوہانسن نے کہا کہ بلیک وڈو کو 2 پلیٹ فارمز پر نشر کرنے سے میرے معاوضے میں کمی ہوئی ہے جس کا کمپنی کو ہرجانہ ادا کرنا ہوگا۔
دوسری جانب والٹ ڈزنی کا کہنا تھا کہ اداکارہ اسکارلٹ جوہانسن نے مقدمہ میرٹ کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دائر کیا، ہم نے ان سے کیے گئے معاہدے کی شرائط کی مکمل پاسداری کی ہے۔ مقدمے کے باعث فلم بینوں کی تعداد کم ہوسکتی ہے۔
بلیک وڈو 9 جولائی کے روز تھیٹرز پر ریلیز کی گئی جس کیلئے ڈزنی پلس پر 30 ڈالر معاوضہ لیا گیا، دنیا بھر میں ڈزنی نے فلم سے بھاری بھرکم آمدنی حاصل کی۔ ابتدائی 20 روز میں فلم کی خریدوفروخت سے کمپنی کو 6 کروڑ ڈالر کی خطیر رقم حاصل ہوئی۔
بعد ازاں ڈزنی اسٹوڈیوز کے کانٹینٹ چیئرمین ایلن برگمین کی طرف سے یہ بیان سامنے آیا کہ ہمیں یہ بتاتے ہوئے خوشی ہے کہ اسکارلٹ جوہانسن سے بلیک وڈو کے متعلق ہمارا راضی نامہ ہوگیا ہے۔ آئندہ آنے والے متعدد پراجیکٹس میں انہیں ضرور شامل کریں گے۔
دوسری جانب اداکارہ اسکارلٹ جوہانسن کا کہنا ہے کہ میں نے کمپنی سے تنازعات کو ختم کردیا ہے اور مزید تعاون کیلئے پر عزم ہوں۔ سالہا سال ہم نے ساتھ کام کیا جس پر فخر ہے، تاہم والٹ ڈزنی نے معاہدے کیلئے اداکارہ کو کتنی رقم دی، یہ واضح نہیں ہوسکا۔
یہ بھی پڑھیں: ناظرین کو مسحور کردینے والی 5دلچسپ نیٹ فلکس سیریز