لندن: برطانیہ میں آئینی بحران شدت اختیار کرگیا، 57 ممبران کے استعفوں اور مسلسل سیاسی دباؤمیں اضافے کے بعد برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے استعفیٰ دے دیا۔
ذرائع کے مطابق برطانیہ میں کرس پنچر کو ڈپٹی چیف وہپ لگانے کے برطانوی وزیر اعظم کے فیصلے کے خلاف 57وزرا اور مشیروں نے حال ہی میں استعفیٰ دیا تھا جس کے بعد اپنی ہی جماعت کے اراکین کی جانب سے بورس جانسن پر مستعفی ہونے کیلئے شدید دباؤ ڈالا گیا۔
پہلے تو برطانوی وزیر اعظم نے صورتحال کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی اور مستعفی ہونے سے منع کردیا، تاہم بعد ازاں صورت حال اپنے خلاف ہوتی دیکھ کر بورس جانسن نے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ انہوں نے پارٹی عہدے سے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔
یاد رہے کہ بورس جانسن کا مذکورہ سکینڈل اس وقت سامنے آیا تھا جب ان کی جانب سے کرس پنچر کو بطور پارٹی رکن تقرر کردیا گیا تھا، کرس پر جنسی ہراسگی کے سنگین الزامات تھے۔
بین الاقوامی نیوز ایجنسی کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے 59 اراکین اسمبلی مستعفی ہوگئے، بورس جونسن نے بطور لیڈر آف کنزرویٹو پارٹی استعفیٰ دے دیا۔