اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کی قانونی حیثیت اور صدر کی جانب سے قومی اسمبلی کی تحلیل سے متعلق ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
فیصلہ شام ساڑھے سات بجے سنایا جائے گا۔ دریں اثنا، عدالت عظمیٰ کے احاطے میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے،عدالت عظمیٰ کے باہر پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کردیا گیا ہے۔
کیس کی سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ کر رہا ہے جس میں جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظہر عالم خان شامل ہیں۔
واضح رہے کہ ڈپٹی اسپیکر کا فیصلہ غلط ہے، چیف جسٹس:
قبل ازیں سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ یہ واضح ہے کہ 3 اپریل کو قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری کا وزیراعظم کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کا فیصلہ ”غلط” تھا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فیصلے کے نتیجے میں تحلیل ہونے والی قومی اسمبلی کی بحالی کے بعد بھی ملک میں استحکام نہیں آئے گا۔
اسپیکر کے فیصلے کا دفاع نہیں کر رہا: اے جی پی:
اے جی پی جو اپنے دلائل دینے والے آخری تھے نے عدالت کو یہ بتاتے ہوئے کہا کہ وہ کھلی عدالت میں قومی سلامتی کمیٹی کے حالیہ اجلاس کی تفصیلات نہیں دے سکیں گے۔
اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سب کو ریاست کا وفادار ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ حکومت کا دفاع نہیں کر رہے۔ انہوں نے مزید کہا۔تاہم، میرے خیال میں نئے انتخابات ہی واحد حل ہیں،۔
از خود نوٹس:
اتوار کے روز، چیف جسٹس بندیال نے ڈپٹی سپیکر کی جانب سے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی برخاستگی کے بعد صورتحال کا ازخود نوٹس لیا تھا، اس کے ساتھ مختلف جماعتوں کی جانب سے دائر کی گئی متعدد درخواستوں کو شامل کیا گیا تھا۔
ایک مختصر سماعت کے بعد، ایک تحریری حکم نامہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ عدالت ”اس بات کا جائزہ لینا چاہے گی کہ آیا ایسی کارروائی (آرٹیکل 5 کی بنیاد پر تحریک عدم اعتماد کی برخاستگی) کو بے دخلی (عدالت کے دائرہ اختیار سے ہٹانے) سے تحفظ حاصل ہے۔ آئین کے آرٹیکل 69 میں موجود ہے۔
مزید پڑھیں: ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غلط، واضح نظر آرہا ہے۔سپریم کورٹ