اسلام آباد : سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے صدارتی ریفرنس کی کارروائی روکنے کے لئے آئینی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ تمام ججز نے اطمینان کا اظہار کیا تو فیصلہ آج شام 4 بجے اعلان کیا جائے گا۔ ہم آئین اور قانون کی پاسداری کے پابند اوراپنے اعمال کے لئے اللہ تعالیٰ کے سامنے جوابدہ ہیں۔
اس سے قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کے اثاثوں سے متعلق ٹیکس ریکارڈ مہر بند لفافے میں سپریم کورٹ میں پیش کیا تھا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک نے بھی مہربند دستاویزات عدالت عظمیٰ میں پیش کیں۔
منیر اے ملک نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جسٹس قاضی فائر عیسیٰ نے کبھی بھی اپنی اہلیہ کی جائیداد کو خودسے وابستہ نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت غلطی سے اس معاملے میں ایف بی آر کے پاس جانے کی بجائے سپریم کورٹ کے پاس آئی ہے۔
اس سے قبل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے سپریم کورٹ کے سامنے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے 2004 میں لندن میں اپنی پہلی جائیداد خریدی تھی اور ان کا پاسپورٹ برطانیہ میں جائیداد کی خریداری کے لئے قبول کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ زرعی اراضی اپنے والد سے وراثت میں ملی ہے اور اس اراضی کا تعلق شوہر سے نہیں ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ حکام کو ان کی زمین کے بارے میں معلوم ہے کیونکہ حکومت نے اثاثوں کے حوالے سے بیانات جمع کرانے کے بعد ٹیکس کا سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا۔
مزید پڑھیں: اپوزیشن خوش فہمی کا شکار نہ ہو، وزیر اعظم آئینی مدت پوری کر ینگے‘گورنر پنجاب