کراچی: چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کا کراچی سرکلر ریلوے بحالی کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر 6 ماہ میں سرکلر ریلوے بحال نہ ہوئی تو وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں گے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سرکلر ریلوے کی بحالی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سیکریٹری ریلوے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ ، صوبائی حکومت کے نمائندے و دیگر حکام پیش ہوئے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت میں رپوٹ جمع کروائی اور کہا کہ سرکلر ریلوے کے حوالے سے کافی مثبت پیش رفت ہوئی ہے،چیف جسٹس کا سرکلر ریلوے کے پلان پر فوری کام شروع کرنے کی ہدایت دیتے ہوئےکہنا تھا کہ منصوبے کی منظوری اور دیگر امور کو فوری حل کیا جائے۔
سیکریٹری ریلوے نے مذکورہ معاملے پر بتایا تو عدالت عظمیٰ نے ان کی سرزنش کی اور چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمارے پاس حکم ہے،یہاں سے جیل بھیج دیں گے سوچ سمجھ کر منہ کھولیں، روزانہ خواب دیکھا رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کیا افسری کررہے ہیں ایک درجن سے زائد دفعہ یقینی دہانی کرائی ہے، لکھ کر دے دیں کہ نہیں ہوسکتا تاکہ قصہ ختم ہوجس پر سیکریٹری ریلوے نے کہا کہ ہم کرنا چاہتے ہیں۔
عدالت نے ہدایت کی کہ منصوبے پر تمام کارروائی 5 ماہ میں مکمل کی جائے اور 2 ہفتے میں چین سے بھی مشاورت مکمل کی جائے، ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کام تب شروع ہوگا جب پیسے ہوں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اپنے ملک میں ریلوے خود نہیں بنا سکتے تو کیا کرسکتے ہیں، 72 سال میں اتنی قابلیت نہیں ہوئی، دنیا کہاں چلی گئی، وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ سندھ کو بلا کرپوچھ لیتے ہیں کہ کون کام کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا کراچی سرکلر ریلوے ٹریفک کے مسائل حل کرپائے گا ؟