6 ماہ میں سرکلر ریلوے بحال نہ ہوئی تو وزیراعظم کو توہین عدالت نوٹس جاری کریں گے، چیف جسٹس

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Supreme-Court-Karachi
Supreme-Court-Karachi

کراچی: چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کا کراچی سرکلر ریلوے بحالی کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر 6 ماہ میں سرکلر ریلوے بحال نہ ہوئی تو وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں گے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سرکلر ریلوے کی بحالی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سیکریٹری ریلوے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ ، صوبائی حکومت کے نمائندے و دیگر حکام پیش ہوئے۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت میں رپوٹ جمع کروائی اور کہا کہ سرکلر ریلوے کے حوالے سے کافی مثبت پیش رفت ہوئی ہے،چیف جسٹس کا سرکلر ریلوے کے پلان پر فوری کام شروع کرنے کی ہدایت دیتے ہوئےکہنا تھا کہ منصوبے کی منظوری اور دیگر امور کو فوری حل کیا جائے۔

سیکریٹری ریلوے نے مذکورہ معاملے پر بتایا تو عدالت عظمیٰ نے ان کی سرزنش کی اور چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمارے پاس حکم ہے،یہاں سے جیل بھیج دیں گے سوچ سمجھ کر منہ کھولیں، روزانہ خواب دیکھا رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا افسری کررہے ہیں ایک درجن سے زائد دفعہ یقینی دہانی کرائی ہے، لکھ کر دے دیں کہ نہیں ہوسکتا تاکہ قصہ ختم ہوجس پر سیکریٹری ریلوے نے کہا کہ ہم کرنا چاہتے ہیں۔

عدالت نے ہدایت کی کہ منصوبے پر تمام کارروائی 5 ماہ میں مکمل کی جائے اور 2 ہفتے میں چین سے بھی مشاورت مکمل کی جائے، ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کام تب شروع ہوگا جب پیسے ہوں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اپنے ملک میں ریلوے خود نہیں بنا سکتے تو کیا کرسکتے ہیں، 72 سال میں اتنی قابلیت نہیں ہوئی، دنیا کہاں چلی گئی، وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ سندھ کو بلا کرپوچھ لیتے ہیں کہ کون کام کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کیا کراچی سرکلر ریلوے ٹریفک کے مسائل حل کرپائے گا ؟

چیف جسٹس نے کہا کہ کبھی کوئی یقین دہانی کراتے ہیں کبھی کوئی اور، آپ کو پتہ نہیں اس کا شہر میں کیا اثر ہوگا بچوں کی طرح لگے ہوئے ہیں یہ بنا دیتے ہیں، وہ بنا دیتے ہیں، کبھی کوئی یقین دہانی کبھی کوئی یقین دہانی کرادیتے ہیں۔
چیف جسٹس نےاستفسار کیا کہ منصوبہ کب شروع ہوگا اور کب مکمل ہوگا؟، جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ منصوبہ فوری شروع کیا جائے گا، فریم ورک اور معاہدے تک کے فیصلے ہیں تاہم پیسوں کا مسئلہ ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل کا مزید کہنا تھاکہ کہ چینی سفیر سے ملاقات کے بعد رقوم اور منصوبے پر حتمی جواب دیں گے، سی پیک کی وجہ سے سرکلر ریلوے کی بحالی چائنیز کررہے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ سرکلر ریلوے 6 ماہ میں بحال کرنی پڑے گی۔

چیف جسٹس کا کہناتھا کہ ہم نے فیصلہ گزشتہ سال دیا، آپ مذاق کرتے آرہے ہیں، آپ لوگوں نے خود سارا نیٹ ورک جام کیا ہوا ہے، کراچی کو نہ بڑھائیں، نئے شہر آباد کریں، اس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ کوئی نئی غیرقانونی تعمیرات نہیں ہورہی۔

اٹارنی جنرل سندھ نے سرکلر ریلوے کی بحالی سے متعلق نقشہ عدالت میں پیش کیا جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سیشن میں آئیں گے تو نقشہ کچھ اور ہوگا، 6 ماہ میں سرکلر ریلوے نہیں چلا تو وزیراعظم، وزیراعلیٰ، سیکریٹری ریلوے سمیت سب کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں گے۔

Related Posts