جسٹس فائز عیسیٰ ریفرنس، اگر صدر جج کی انکوائری کریگا تو عدلیہ کی آزادی کہاں کھڑی ہوگی، جسٹس منیب اختر

مقبول خبریں

کالمز

zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
Eilat Port Remains Permanently Shut After 19-Month Suspension
انیس (19) ماہ سے معطل دجالی بندرگاہ ایلات کی مستقل بندش
zia-1-1-1
دُروز: عہدِ ولیِ زمان پر ایمان رکھنے والا پراسرار ترین مذہب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جسٹس فائز عیسیٰ ریفرنس ، اگر صدر جج کی انکوائری کریگا تو عدلیہ کی آزادی کہاں کھڑی ہوگی ، جسٹس منیب اختر

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ خلاف ریفرنس میں جسٹس منیب اختر نے کہاہے کہ اگر صدر جج کی انکوائری کریگا تو عدلیہ کی آزادی کہاں کھڑی ہوگی۔

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی فل کورٹ بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریفرنس کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔ بار کونسلز کے وکیل حامد خان نے استدعا کی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس بد نیتی پر مبنی ہے ریفرنس دائر کرنے سے پہلے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے ریفرنس کو بدنیتی پر مبنی قرار دیکر خارج کیا جائے۔

جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا صدرمملکت ازخودریفرنس براہ راست سپریم کورٹ کوبھیج سکتاہے کیاایسانہیں کہ صدرمملکت کابینہ کی سفارش کاپابندہوتاہے ۔حامدخان نے کہا صدرمملکت کسی معاملے پرعدالت سے رائے طلب کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں ریاستی جاسوسی کے ذریعے مواد اکٹھا کیا گیا، منیر اے ملک

جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ اگر شکایت وزیراعظم کی طرف سے آئے تو کیا اس صورت میں بھی وزیراعظم کی سفارش درکار ہوگی ،یہ کیسے ممکن کہ ایک معاملے میں دو انکوائریاں کی جائیں کہ صدر بھی انکوائری کرے اور سپریم جوڈیشل کونسل بھی۔

انہوں نے کہاکہ ایگزیکٹو ایکشن میں وزیراعظم سفارش لازم تاہم ججز کے معاملے وزیراعظم کی سفارش لازم نہیں۔ جسٹس منیب اختر نے کہا اگر صدر جج کی انکوائری کریگا تو عدلیہ کی آزادی کہاں کھڑی ہوگی ،انکوائری میں تو جج کو ایک سے زائد بار بلایا بھی جا سکتا ہے ۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ متعلقہ ریفرنس میں صدر نے لکھا ہے کہ انہوں نے وزیراعظم کی سفارش پر اپنی رائے قائم کی ہے ۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ ریفرنس میں صدر مملکت نے جو کیا اس سے زیادہ اور کیا کرنا تھا حامد خان بولے صدر کو معاملہ سپریم جوڈیشل بھیجنے سے پہلے ایک عبوری انکوائری کرنا تھی۔ کیس کی مزید سماعت بدھ کو ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دی گئی۔

Related Posts