کراچی :اسٹیٹ بینک نے بینکوں،ایم ایف بیزاورڈی ایف آئیز کے خلاف شکایات کا چار سالہ جائزہ لیا ہے۔ جائزے کا مقصد بینکوں کے خلاف شکایات کے انتظام کی اثرانگیزی کے بارے میں معلومات حاصل کرنا تھا۔
اس جائزے کے علاوہ شعبے میں صارفین کی شکایات نمٹانے کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے کئی ضوابطی اقدامات کیے گئے ہیں جن میں بینکوں میں شکایات کے انتظام پر تفصیلی رہنما خطوط کا اجرا اور ذاتی جانچ کا فریم ورک شامل ہیں۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ذمہ دارانہ بینکاری طرز ِعمل اور صارف کے ساتھ منصفانہ برتاؤ اسٹیٹ بینک کا ایک کلیدی ضوابطی ایجنڈا ہے۔ اسٹیٹ بینک آگاہ ہے کہ صارفین کی شکایات نمٹانے کے مؤثر اور کارگر طریقہ ہائے کار ایف ٹی سی کے اہم ترین عناصر ہیں۔
اس لیے وہ صارفین کی شکایات کو بینکاری خدمات کو بہتر بنانے اور صارفین کے اطمینان کو بڑھانے کا ایک موقع سمجھتا ہے۔جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ گذشتہ چار برسوں کے دوران بینکوں کے خلاف شکایات 2016ء میں 774,656 سے بڑھ کر 2019ء میں 1,549,837 ہوگئیں۔
یہ اضافہ اس لیے ہوا کہ تنازع کے تصفیے کے طریقہ کار سے اب زیادہ لوگ واقف ہیں اور اس تک رسائی بہتر ہوگئی ہے ۔ساتھ ہی ساتھ صارفین کی آگہی بھی بڑھی ہے۔ مزید برآں اس کی یہ وجہ بھی ہے کہ بینکاری ٹرانزیکشنز کی تعداد اور مالیت میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔ مثال کے طور پر زیر جائزہ مدت کے دوران اے ٹی ایم؍ڈیبٹ کارڈ کی ٹرانزیکشنز کے حجم اور مالیت میں بالترتیب 101 فیصد اور 110 فیصد کا اضافہ ہوا۔
ڈپازٹ اکاؤنٹس فی اے ٹی ایم اور فی برانچ کی تعداد میں بالترتیب 62 فیصد اور 81 فیصد کا اضافہ ہوا۔ اسی طرح 2016ء سے 2019ء کے دوران ای بینکاری ٹرانزیکشنز کے حجم اور مالیت میں بالترتیب 112 فیصد اور 152 فیصد کا اضافہ ہوا جس کا سبب ای بینکاری استعمال کنندگان میں 71 فیصد اضافہ تھا۔ علاوہ ازیں کریڈٹ کارڈ کی ٹرانزیکشنز 18 ملین سے بڑھ کر 39 ملین ہوگئیں جن سے 4 برسوں میں 118 فیصد کا اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔
چنانچہ اسی مدت کے دوران شکایات میں اضافہ بھی زیادہ تر اے ٹی ایم؍ڈیبٹ کارڈ، اکاؤنٹ مین ٹی ننس، ای بینکاری اور کریڈٹ کارڈز میں مرتکز رہا۔
جہاں تک شکایات نمٹانے کا تعلق ہے، 2016ء سے 2019ء تک کے عرصے میں تصفیے کی شرح ہر سال کے آخر میں 97 فیصد سے زیادہ رہی۔ شکایات کے تصفیے کا اوسط وقت ضوابط کے مطابق مقررہ وقت کی حدود کے اندر رہا۔
اقرار ِوصولی (اکنالجمنٹ) ، عبوری جوابات اور حتمی جوابات بھیجنے میں تاخیر دیکھی گئی۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ چونکہ شکایات دور کرنے کا پہلا فورم بینک ہیں اس لیے وہ شعبے کی مجموعی شکایات کے 97 فیصد یا زائد کو نمٹاتے رہے جبکہ 3 فیصد سے کم شکایات بلند تر سطحوں پر لائی گئیں جن میں اسٹیٹ بینک، بینکاری محتسب اور وزیر اعظم ڈلیوری یونٹ کا قائم کردہ پاکستان سٹیزن پورٹل شامل ہیں۔
بینکوں میں تصفیۂ شکایات کے عمل میں بہتر ی لانے اور مسابقت کے فروغ کے لیے اسٹیٹ بینک متعلقہ اکتشافات (ڈسکلوژرز) کو بہتر بنانے کا منصوبہ رکھتا ہے جس میں مستقبل قریب میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے مختلف بینکوں کے شکایات نمٹانے سے متعلق کارکردگی کے اظہاریوں کی اشاعت شامل ہے۔
مزید پڑھیں:اسٹیٹ بینک کو جون 2020ء میں ریکارڈ ترسیلات ِ زر موصول