ایس بی سی اے، 95او پی ایس افسران ایک بار پھر عہدوں سے فارغ، نئی بھرتیوں کی تیاری

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایس بی سی اے، 95او پی ایس افسران ایک بار پھر عہدوں سے فارغ، نئی بھرتیوں کی تیاری
ایس بی سی اے، 95او پی ایس افسران ایک بار پھر عہدوں سے فارغ، نئی بھرتیوں کی تیاری

کراچی: سندھ حکومت کے من پسند عارضی ڈائریکٹر جنرل نسیم الغنی سہتونے ایس بی سی اے کا نظام ہی اُلٹ دیا۔افسران کی عدم دستیابی کے باعث 95 تعینات کیے گئے او پی ایس افسران کو عہدوں سے فارغ کر دیا،با خبر ذرائع کے مطابق ایس بی سی اے میں کراچی کے افسران کو پیچھے کر کے دیگر ضلع سے افسران کو کھپانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

عارضی ڈی جی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے نئے بحران کو دعوت دیدی، ایس بی سی اے میں چوتھی بار او پی ایس ختم کرکے ڈپٹی ڈائریکٹرز، اسٹنٹ ڈائرکٹرز اور سینئر بلڈنگ انسپکٹرز کو اصل عہدوں پر کام کرنے کا حکم نامہ نمبر No.SBCA/DD(Admn-P-I)/375جاری کیا ہے،جو ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن پی ون کے دستخط سے جاری کیا گیا ہے۔

اس صورتحال پر با خبر ذرائع کا کہنا ہے کہ عہدوں سے فارغ کر کے ان آسامیوں پر کراچی سے باہر کے ملازمین کو کھپایا جائے گا۔ واضح رہے کہ مقامی ملازمین کی کئی برس سے ترقیاں نہ ہونے کے باعث 95 ملازمین او پی ایس کے تحت اگلے عہدوں پر کام کررہے تھے۔

کراچی کے ڈیڑھ درجن سے زائد ڈائریکٹرز کے ماتحت صرف 7 ڈائریکٹرز کام کررہے ہیں، خالی آسامیوں میں ڈائریکٹرز کی 4ڈپٹی ڈائریکٹرز کی 40 اور اسٹنٹ ڈائریکٹرز کی 50 سے زائد آسامیاں خالی ہیں،2 ایڈیشنل ڈائریکٹرز جنرل سمیت 4 سینئر ڈائریکٹرز اس برس ریٹائر ہوجائیں گے۔

قائم مقام ڈی جی نسیم الغنی سہیتو چیف سیکریٹری کی جانب سے رائج او پی ایس مارچ میں ختم کرکے ایک ہفتے میں دوبارہ بحال کرچکے ہیں، ایس بی سی اے کے بعض سینئر افسران کا کہنا ہے کہ ٹیکنیکل پوسٹ پر نان ٹیکنیکل ڈی جی ابھی تک ادارے کے انتظامی امور سمجھنے سے قاصر ہیں۔

نسیم الغنی سہیتو افسران کی کمی پوری کرنے کیلئے ترقیوں کی بجائے سینئر افسران کی تنزلی کے بھی خواہش مند ہیں، ایس بی سی اے کے سینئر افسران نے بتایا ہے کہ ترقیوں کیلئے ڈی پی سی نا ہونے کی وجہ کراچی ڈویژن سے تعلق رکھنے والے خصوصاََ اردو بولنے والے امیدواروں کی زیادہ تعداد متاثر ہو رہی ہے۔

Related Posts