سعودی سفیر کا تاریخی دورہ کربلا، امن و مذہبی ہم آہنگی کا پیغام

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو عراقی میڈیا

عراق میں تعینات سعودی سفیر نے پہلی بار کربلا کا دورہ کیا جسے بڑے پیمانے پر سرکاری اور عوامی پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ کسی سعودی سفیر کا کربلا کایہ پہلا دورہ ہے جسے پوری مسلم دنیا بالخصوص اہل تشیع مسلمانوں میں انتہائی عقیدت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور ہر سال لاکھوں زائرین کربلا میں مزارات پر آتے ہیں۔

سعودی سفیر کو عراق کے مذہبی اہمیت کے حامل تاریخی شہر کربلا کے دورے کو مملکت سعودی عرب اور عراق کے درمیان مذہبی بھائی چارےاور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کی کوششوں کے حصےکے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

سفیر الشمری کا کربلا آمد پر شاندار استقبال کیا۔ گورنر کربلا انجینیر نصیف الخطابی اور صوبائی کونسل کے اراکین سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے سعودی سفیر کا استقبال کیا۔

دوسری طرف عراقی میڈیا میں اس دورے کو خصوصی کوریج دی گئی ہے سعودی سفیر کے دورہ کربلا کو عراق اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرنے کی الشمری کی کوششوں کو سراہا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر صارفین کا کہنا ہے کہ سعودی سفیر عبدالعزیز الشمری کا دورہ کربلا بغداد اور ریاض کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی مساعی کا حصہ ہے۔

العربیہ کے مطابق اس دورے کا اہتمام چند ہفتے قبل کیا گیا تھا۔جب عراقی حکام سے اس دورے کے موضوع کے بارے میں رابطہ کیا گیا تو نہ صرف کربلا کے سرکاری اداروں کی جانب سے بہت خوش آمدید کہا گیا بلکہ کربلا میں “مذہبی اتھارٹی” نے بھی سعودی سفیر کی آمد کا خیرمقدم کیا۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے ذریعے رابطہ کرنے والے “مذہبی اتھارٹی” کے حلقوں کے قریبی ایک نجی ذریعے نے کہا کہ “اس دورے سے ایک وسیع مثبت ماحول پیدا ہوا۔ یہ دورہ سعودی عرب کی اعتدال پسند اور فراخ دلانہ پالیسی کی عکاسی کرتا ہے کیونکہ مملکت سعودی عرب خطے کے ممالک اور عالمی سطح پر تمام طبقات کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

ذریعے نے کہا کہ سعودی سفیر کا دورہ کربلا بین الاقوامی مذہبی ہم آہنگی اور انتہا پسند عناصر کی سوچ کی نفی کرتی ہے جو سعودی عرب پر مذہبی منافرت کا الزام عائد کرتے ہوئے عراق اور سعودی عرب کے درمیان دو طرفہ تعلقات کمزور کرنا چاہتے ہیں۔

Related Posts