اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سارہ انعام قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہنواز امیر کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں سارہ انعام قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر پولیس کی جانب سے صحافی ایاز امیر کے بیٹے مرکزی ملزم شاہنواز امیر کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر سینئر سول جج عامر عزیز کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
دورانِ سماعت پولیس کی جانب سے ملزم کی جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا منظور کرتے ہوئے عدالت نے شاہنواز امیر کو 14 روز کے لیے جیل بھیج دیا۔
ایف آئی اے کی لاہورمیں کارروائی، انسانی سمگلنگ میں ملوث انتہائی مطلوب ملزم گرفتار
قبل ازیں سارہ شاہنواز امیر کے والد انعام الرحیم نے کہا تھا کہ مرکزی ملزم شاہنواز امیر کو جلد از جلد نشان عبرت بنایا جائے، وکلا اور پولیس کے مطابق تمام ٹھوس شواہد موجود ہیں، اگر نور مقدم کے قاتل کو پھانسی دی گئی ہوتی توآج سارہ قتل نہ ہوتی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقتولہ سارہ انعام کے والد انجینئر انعام الرحیم نے کہا کہ شاہنواز سارہ سے وقتافوقتا پیسوں کا تقاضا کرتا تھا، وہ خود کسی روزگار یا کاروبار سے منسلک نہیں، اس نے بہلا پھسلا کر مالی طور پر انتہائی مستحکم میری بیٹی سے شادی کی اور اس سے پیسے بٹورتا رہا۔
نجینئر انعام الرحیم نے کہا کہ ہم قانونی ضابطے پورے کر رہے ہیں کہ سارہ کے ابوظہبی کے اکاونٹ سے حقائق حاصل کر سکیں۔ ایسے بے ایمان اور سفاک شخص کے خلاف سخت ترین اور فوری کارروائی ہونی چاہیے۔