پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید نے چھوٹتے ہی حکومت پر تنقید کے نشتر برسادئیے۔ صنم جاوید نے کہا کہ پنجاب کی جان چھوڑیں، کورٹس میں گھسنے اور ڈگیوں میں چھپنے والے کام ہمارے نہیں ہیں۔
حال ہی میں دئیے گئے انٹرویو کے دوران تحریکِ انصاف کی نامزد رکن صنم جاوید نے کہا کہ میں نے عدالت میں سب کے سامنے جج کا شکریہ ادا کیا تھا۔ عمران خان کے خلاف عدت سے متعلق غلیظ کیس ہر عورت کی ذات اور کردار پر حملہ تھا۔ بطور خاتون آپ کو اس کی مذمت کرنی چاہئے تھی۔
انٹرویو کے دوران صنم جاوید نے کہا کہ آپ نے محلے کی کمیٹی والی آنٹیاں پنجاب پر مسلط کی ہوئی ہیں۔ پنجاب کی جان بخشیں۔ یہ خواتین رہنما اتنا پکا منہ بنا کر جھوٹ بولتی ہیں کہ ان کو شرم بھی نہیں آتی۔ اگر وہ نام لیتیں تو ان پر توہینِ عدالت ہوتی اور میں بھی ایف آئی اے جاتی۔
صنم جاوید نے کہا کہ جب آپ کو پتہ ہی نہیں تو آپ کیسے اس پر رونا پیٹنا ڈال سکتی ہیں۔ ان کو کوئی کام نہیں ہے۔ یا تو ویڈیوز بنوانی ہوتی ہیں یا لوگوں کے خلاف بک بک کرنی ہوتی ہے ۔ ان کی میں کچھ اور ویڈیوز دیکھ رہی تھی جن میں وہ بازو چڑھا چڑھا کر جو بھی سامنے آرہا تھا، اس کو مار رہی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہوں گی عطا تارڑ اس پر بھی ایک پریس کانفرنس کریں۔ میں دیکھنا چاہوں گی کہ ان کے نزدیک اپنی پارٹی کی خواتین کیلئے اور دوسری پارٹی کی رہنماؤں میں کیا فرق ہے؟کیا ان سب کیلئے تہذیب اور تربیت کی تخصیص ایک جیسی ہے یا اپنی پارٹی والیوں کو معافی ہے؟
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ اگر میں نے اس طرح کسی پولیس والے کو مارا ہوتا تو مجھ پر دہشت گردی کے 14 پرچے ہوتے۔ بی بی کو اتنی سہولت ہے کہ وہ مار رہی تھی۔ یہ کہتی ہیں کہ ہمارے لیڈر کو کچھ کہا تو اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے۔ ہم پر صرف بولنے پر ایف آئی آر ہوجاتی ہے۔