کراچی: معروف اداکار ساجد حسن کےبیٹے ساحر خان کا نام منشیات اور مصطفیٰ عامر قتل کیس میں شامل ہونے کے بعد ساجد حسن کے اہل محلہ نے ان کے ساتھ بات چیت بند کردی ہے اور ساجد حسن کا کام بھی متاثر ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
مصطفیٰ عامر قتل کیس میں تحقیقات آگے بڑھنے کے ساتھ ہی ہر روز نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں۔ تازہ پیش رفت میں معروف اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن کا نام بھی اس کیس میں شامل ہو چکا ہے۔
تفتیشی افسر کے مطابق ساحر حسن نے ارمغان کو منشیات فراہم کرنے کا اعتراف کر لیا ہے، تاہم ساحر حسن نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔
عدالت نے آج ساحر حسن کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔ پولیس کے مطابق ساحر حسن کے خلاف کیس میں مزید تحقیقات جاری ہیں اور ان کے بیانات اور شواہد کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔
معروف اداکار ساجد حسن نے اس معاملے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ مصطفیٰ عامر کا قتل اور منشیات کی فراہمی دو الگ معاملات ہیں اور انہیں جوڑنے سے اصل کیس سے توجہ ہٹائی جا رہی ہے۔
انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مصطفیٰ عامر کی موت کا سن کر دل انتہائی رنجیدہ ہوا۔ وہ میرے بیٹے جیسا تھا۔ جب میں نے اس کی والدہ کی ویڈیو دیکھی، تو پوری رات سو نہ سکا۔
ماڈلنگ سے وابستہ ساحر حسن گزشتہ 13 سال سے منشیات کے عادی ہونے کا اعتراف کر چکے ہیں۔ پولیس تفتیش کے مطابق وہ گزشتہ دو سال سے منشیات فروخت بھی کر رہے تھے اور اس کام کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے کہ اسنیپ چیٹ کا استعمال کرتے تھے۔
مزید یہ کہ پولیس ذرائع کے مطابق، ساحر حسن نے تحقیقات میں بعض بااثر شخصیات، کاروباری افراد اور سیاستدانوں کے ناموں کا بھی انکشاف کیا ہے، جو مبینہ طور پر منشیات کے اس نیٹ ورک کا حصہ تھے۔
تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ منشیات امریکہ اور میکسیکو سے پاکستان اسمگل کی جا رہی تھی، جس میں بعض کورئیر کمپنیوں کا بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ حکام نے اس حوالے سے کسٹمز افسران سے بھی پوچھ گچھ شروع کر دی ہے تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ کن افراد نے ان غیر قانونی سرگرمیوں میں مدد فراہم کی۔
یہ کیس نہ صرف ایک قتل کی واردات بلکہ تعلیمی اداروں میں منشیات کے پھیلاؤ کا بھی سنگین انکشاف کر رہا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس معاملے کی ہر پہلو سے گہرائی سے تفتیش کر رہے ہیں، اور مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔