مقدس تحریکِ آزادئ کشمیر

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!

آج پاکستان اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام یومِ یکجہتئ کشمیر منا رہے ہیں تاکہ بھارتی جارحیت کے خلاف آواز بلند کی جاسکے جبکہ اگست 2019ء میں بھارتی اقدام کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال میں ڈرامائی تبدیلی رونما ہوئی۔ بھات نے کشمیر پر ذرائع ابلاغ سے متعلق پابندیاں عائد کردیں جو تاحال جاری ہیں۔ پاکستان نے معاملے کو عالمی سطح پر اٹھانے میں اہم سفارتی کامیابی حاصل کی تاہم فاشسٹ مودی حکومت کے خلاف پاکستان کو مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے کیونکہ بھارت کشمیر کا جغرافیائی تناسب تبدیل کرنا چاہتا ہے۔

پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کیلئے اپنی مکمل حمایت کے وعدے کا اعادہ کیا جبکہ وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے جدوجہدِ آزادئ کشمیر کی تحریک کو منصفانہ، مقدس اور ناقابلِ سمجھوتہ قرار دیا جبکہ مسئلۂ کشمیر کا حل بے حد ضروری ہے۔ وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کشمیری عوام کی ولولہ انگیز جدوجہد پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری جدوجہد ضرور ثمر آور ثابت ہوگی۔ تاہم، ہندوتوا نظرئیے کے پرچار کے بعد مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت پہلے سے زیادہ ہوچکی ہے کیونکہ اس سے نہ صرف مظلوم کشمیریوں اور بھارت میں مسلم اقلیت کو خطرات لاحق ہیں بلکہ عام بھارتی شہری بھی ہندوتوا کے پیروکاروں کے نشانے پر ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے سربراہ نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کو دعوت دی کہ مل بیٹھ کر مسئلۂ کشمیر کا حل تلاش کریں اور یہ بات عالمی برادری بھی جانتی ہے کہ مسئلۂ کشمیر کا کوئی فوجی حل موجود نہیں کیونکہ اگر ایسا کیا گیا تو نہ صرف یہ پورے خطے بلکہ پوری دنیا کیلئے خطرناک ثابت ہوگا تاہم بھارت اقوامِ متحدہ کو مسئلۂ کشمیر پر ثالثی کی اجازت دیتا نظر نہیں آتا، حتیٰ کہ بھارت مسئلۂ کشمیر کے حل پر بات چیت کیلئے بھی تیار نہیں کیونکہ اس سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بے نقاب ہوجائیں گی۔ اقوامِ متحدہ نے پہلے بھی مسئلۂ کشمیر کے حل کی پیشکش کی تھی اور اب بھی عالمی ادارے نے مسئلے کے پر امن حل کی تلاش پر زور دیا ہے۔

ساری دُنیا آج بھارت میں متعصب قوم پرستی، نسل پرستی اور مذہبی عدم رواداری کو پنپتے ہوئے دیکھ رہی ہے۔ حد یہ ہے کہ حقوق کیلئے کی جانے والی ہر جدوجہد کو طاقت کے ذریعے کچلا جارہا ہے، بھارتی کسان جو اپنے حق کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں، انہیں بھی دہشت گرد قرار دیا جارہا ہے۔ مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں مردم شماری کی تاریخ بھی آگے بڑھا دی ہے تاکہ آئندہ برس تک خطے کے جغرافیائی تناسب میں مزید قابلِ مذمت تبدیلیاں کی جاسکیں۔

یومِ یکجہتئ کشمیر کا بنیادی مقصد بھارتی جارحیت کو بے نقاب کرنا اور کشمیری عوام کو حقِ خود ارادیت کے حصول کیلئے سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت مہیا کرنا ہے۔ کشمیر کو پاکستان کی شہرگ اور پاکستانی خارجہ پالیسی کا اہم نکتہ سمجھا جاتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمی قیادت کو اِس بات کا یقین دلایا جائے کہ اگر مسئلۂ کشمیر کا حل تلاش نہ کیا گیا تو دنیا بھر میں اس کے بے حد تباہ کن اثرات رونما ہوسکتے ہیں۔