روس کا یوکرین پر خودکش ڈرون حملہ

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

یوکرین اور روس کے درمیان جنگ میں شدت آگئی ہے۔ روسی فوجی یوکرین کے علاقوں پر اپنا کنٹرول بڑھا رہے ہیں تو دوسری جانب یوکرین کی افواج روس کی گرفت سے اپنی زمینیں واپس لینے کیلئے مزاحمت جاری رکھے ہوئی ہیں۔

یوکرین کے صدارتی دفتر نے اعلان کیا کہ پیر کی صبح کئیف کو “خودکش ڈرونز” سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ یوکرین کے صدر کے دفتر کے ڈائریکٹر آندرے یرمک نے میسجنگ ایپلی کیشن “ٹیلی گرام” پر کہا ہے کہ کئیف پر پیر کے روز “کامیکازے” ڈرونز سے بمباری کی گئی۔ حکام نے الارم بجا کر کئیف کے رہائشیوں کو پناہ گاہوں میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔

روسی بمباری پر تبصرہ کرتے ہوئے یوکرین صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روسی چھاپے یوکرینیوں کو نہیں توڑیں گے۔

یوکرین کی فضائیہ کے ترجمان یوری احنات نے پیر کو کہا کہ یوکرین نے اتوار کی شام سے لے کر اب تک 37 روسی ڈرون مار گرائے ہیں جو تازہ ترین حملوں میں ملوث تعداد کا تقریباً 85 سے 86 فیصد ہے۔ انہوں نے نیوز بریفنگ میں بتایا کہ یہ ہمارے فضائی دفاع کی کوششوں کا ایک اچھا نتیجہ ہے۔ یہ تعداد مستقبل میں بڑھے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام ڈرون جنوب سے یوکرین کی فضائی حدود میں داخل ہوئے تھے۔

کیف کے میئر نے تصدیق کی ہے کہ دارالحکومت کے مرکز میں دھماکے ہوئے ہیں، بمباری کی وجہ سے کئی رہائشی عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔ کچھ دیر بعد انہوں نے کئیف کے مرکز میں دو نئے دھماکوں کی اطلاع بھی دی۔

برطانوی انٹیلی جنس نے کہا تھا کہ روسی افواج ماریوپول کے ذریعے رسد کی فراہمی میں اضافہ کر رہی ہیں۔ برطانوی وزارت دفاع کے مطابق کریمیا پل پر بمباری کے بعد روس کو بڑے لاجسٹک مسائل کا سامنا ہے۔ اب ماسکو رسد کو برقرار رکھنے کے لیے زپوریزیا میں اپنی افواج کی تعیناتی کو مضبوط بنانے پر توجہ دے رہا ہے۔

زیلنسکی نے اتوار کی شام کہا تھا کہ اس وقت ڈونباس کے دو قصبوں کے آس پاس پرتشدد لڑائیاں ہو رہی ہیں۔

یوکرین کی مسلح افواج کے جنرل سٹاف نے اس سے قبل کہا تھا کہ روسی افواج نے اتوار کے روز یوکرینی مقامات پر کئی محاذوں پر بمباری کی ہے جن میں خارکیف، ڈونیٹسک اور کھیرسن علاقوں کے شہروں کے اہداف بھی شامل ہیں۔

روسی افواج باخموت کی طرف پیش قدمی کی کوشش کر رہی ہیں۔

دریں اثنا جنرل سٹاف کے مطابق یوکرین کی فضائیہ نے روسی ٹھکانوں پر 20 سے زیادہ حملے کیے ہیں جس میں فوجیوں اور ہتھیاروں کے 17 فوکل پوائنٹس کو نشانہ بنایا اور دشمن کے ایک ڈرون کو مار گرایا۔

روسی وزارت دفاع نے اتوار کے روز کہا کہ اس کی افواج نے ڈونیٹسک، کھیرسن اور میکولائیو کے علاقوں میں یوکرینی افواج کی پیش قدمی کی کوششوں کو پسپا کر دیا ہے۔

روس نے یہ بھی کہا کہ وہ یوکرین میں توانائی کے نظام میں فوجی اہداف اور اہداف پر اپنے فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔

Related Posts