روس کے صدرولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ داعش کے جنگجو شام کے شمال مشرقی علاقے میں ترک فوج کی کارروائیوں کے نتیجے میں فرار ہو کر خطرہ بن سکتے ہیں جبکہ انہیں اسی علاقے میں قید کیا جاتا ہے۔
ترکمانستان کے دارالحکومت میں سابق سوویت یونین کے سربراہان سے گفتگو کرتے ہوئے ولادی میر پیوٹن نے کہا کہ میں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ جو صورتحال ترکی کے فوجی آپریشن سے پیدا ہوئی ہے، ترک صدر رجب طیب اردوان اس پر قابو پاسکتے ہیں یانہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ترکی کے شام میں فوجی آپریشن کو جارحیت قرار دے دیا
صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا کہ ترکی شام کے شمالی علاقے میں کرد فورسز کے خلاف کارروائی کر رہا ہے جبکہ اس دوران ان کی جیلوں میں ہزاروں داعشی دہشت گرد موجود ہیں جو فرار ہوسکتے ہیں۔ دہشت گردی روکنے کے لیے داعشی دہشت گردوں کے فرار کو روکنا ضروری ہے۔
ولادی میر پیوٹن نے کہا کہ داعش کے خطرناک جنگجو اب بھی مسلح کردوں کی قید میں ہیں جبکہ ترکی کے فوجی ان علاقوں میں داخل ہو رہے ہیں جس کے بعد کرد وہ علاقے چھوڑ کر فرار ہوجائیں گے۔یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ ترک فورسز ان جنگجوؤں کو قابو کرپائیں گی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے داعش کی خلافت کو شکست دے دی ہے جبکہ ترکی شام میں 200 سال سے خانہ جنگی کا شکار کردوں پر حملہ کر رہا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ آئی ایس آئی ایس کے نظامِ خلافت کو ہم نے 100 فیصد شکست دے دی اور اب اس علاقے میں ہمارے کوئی فوجی نہیں ہیں جہاں ترکی نے عسکری کارروائی شروع کی ہے۔
مزید پڑھیں: شام میں ترکی 200 سال سے خانہ جنگی کا شکار کردوں پر حملہ کر رہا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ