ترکی اور رو س کرد فورسز (پی وائے جی) کو ترک سرحد سے 30 کلو میٹر دوررکھنے کے معاہدے پر رضامند ہو گئے ہیں، روس اور ترکی نے شامی کرد ملیشیا کو ’سیف زون‘ سے نکلنے کیلئے مزید 150 گھنٹے کی مہلت دے دی۔
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نےروس کے سیاحتی مقام سوچی میں اپنے روسی ہم منصب ولا دیمیر پیوٹن سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں شخصیات کے بیچ خطے کی صورت حال سمیت ترکی کی جانب سے شام میں جاری آپریشن پر تفصیلی بات چیت ہوئی ۔
ملاقات کے بعد دونوں ممالک نے شام کے شمالی حصے کا کنٹرول اپنے پاس رکھنے کے حوالے سے اس معاہدے کا اعلان کیا۔ اس معاہدے کے تحت اس علاقے میں سیز فائر میں مزید ایک دن کی توسیع پر بھی اتفاق کیا گیا تاکہ ترک سرحد کے قریبی علاقوں سے کُرد ملیشیا کے جنگجو نکل سکیں۔
ملاقات کے بعد ترک صدر اردوان اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، اس دوران ترک صدر اردوان کا کہنا تھا کہ کرد ملیشیا 150 گھنٹوں میں اسلحہ کے ساتھ سیف زون کو خالی کردے گی۔
ترک صدرنےکہا کہ ’آپریشن کا بنیادی مقصد وائے پی جی کی دہشت گرد تنظیموں کو خطے سے نکالنا اور شامی پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا تھا، آپریشن کا مقصد شامی خطے کی سالمیت اور سیاسی استحکام بھی تھا، ہمیں کبھی بھی شام کی سرزمین اور اس کی خودمختاری میں دلچسپی نہیں رہی۔
اس موقع پر روسی صدر ولادی میر پوتین نے شمال مشرقی شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف ترکی کے کسی بھی نئے فوجی حملے کو روکنے کے لیے طے پائے گئے میکانزم کو نہایت اہم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک یہ پیش رفت فیصلہ کن نوعیت کی ہے اور اس سے حالیہ انتہائی کشیدہ صورت حال کے حل میں مدد ملے گی۔
خیال رہے کہ ترکی کرد جنگجوؤں کو دہشت گرد کہتا ہے، اس معاہدے کے تحت آئندہ ہفتے ترکی اور روس کا سرحد کی مشترکہ نگرانی کا منصوبہ ہے،دونوں ممالک مشترکہ گشت کے لئے ترکی اورشام کی سرحد پرفوجی تعینات کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی امریکا مذاکرات کی کامیابی کے بعد کردوں کے خلاف فوجی آپریشن روک دیا گیا