واشنگٹن :اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ پاکستان کیلئے افغانستان میں امن کی بحالی ناگزیر ہے، بین الاقوامی برادری ایک بار پھر افغانستان میں امن اور تعمیر نو کی ذمہ داری سے خود کو مبرا نہیں کر سکتی،افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کے اہداف کے حصول کیلئے روڈ میپ ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اپنے ایک انٹرویومیں کہاہے کہ افغانستان ایک بار پھر ایک اہم دوراہے پر کھڑاہے، چار دہائیوں سے جنگ اور تنازعات میں 10لاکھ سے زائد افغان ہلاک اور اس سے کہیں زیادہ زخمی ہوئے جبکہ معیشت، معاشرہ اور سیاست تباہ ہو چکی ہے۔ اہم عالمی برادری کو افغان عوام کی خواہش کے مطابق امن اور ترقی کے امکانات کو بحال کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے افغانستان میں امن کی بحالی ناگزیر ہے، پاکستان اور افغانستان جغرافیائی، تاریخ، نسل، عقیدے اور مشترکہ مفادات سے جڑے ہوئے ہیں۔ افغانستان میں 40 سال کی طویل جنگ نے پاکستان کی معیشت اور معاشرے پر بھی تباہ کن اثرات مرتب کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے بعد ، یہ پاکستان ہے جس نے نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ نقصان اٹھایا ، ہمارے 80ہزار لوگ دہشت گرد حملوں میں شہید ہوئے اور 150ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا، افغانستان میں امن و استحکام اس کے لوگوں اور پاکستان کے لیے فائدہ مند ہوگا اور اس سے وسطی ایشیائی ممالک کے لیے آپس میں اور دنیا کے ساتھ رابطے اور تجارت کے امکانات کھل جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی مداخلت کی وجہ سے ہونے والی تباہی کے بعد ، بین الاقوامی برادری ایک بار پھر افغانستان میں امن اور تعمیر نومیں مدد کی ذمہ داری سے خود کو مبرا نہیں کر سکتی۔ افغانستان میں سیاسی یا اقتصادی بدحالی مسلسل تنازعات اور انسانی بحران کا باعث بن سکتی ہے جس سے ہمسایہ ممالک، یورپ اور دیگر دنیا مہاجرین کی ایک بڑی تعداد سے متاثر ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کے اہداف کے حصول کے لیے ایک روڈ میپ ترتیب دینے کی ضرورت ہے جو تین عناصر پر مشتمل ہونا چاہیے۔
پہلا ، افغان عوام کی فوری انسانی امداد کو یقینی بنانا اور افغان معیشت کی بحالی میں مدد کرنا۔ دوسرا ، افغانستان میں ایک جامع حکومت کے قیام کی حوصلہ افزائی جو اس کے پیچیدہ نسلی اور موجودہ سیاسی حقائق کی عکاس ہو اور تیسرا ، افغانستان سے اس کے پڑوسیوں یا دوسرے ممالک میں دہشت گردی کے لاحق خطرات کو دور کرنے کیلئے جامع اور مربوط ایکشن پلان ترتیب دیا جائے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں طویل تنازعہ ، شدید خشک سالی اور کورونانے انتہائی خوفناک انسانی صورتحال پیدا کی ہے اورتقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ افغان شہریوں کو فوری مدد کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں:افغانستان میں طالبان حکومت کی قیادت کون کرے گا؟