اسرائیلی چینل 12 نے انکشاف کیا ہے کہ لبنانی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایرانی قدس فورس کے کمانڈر اور جنرل قاسم سلیمانی کے جانشین اسماعیل قا آنی بیروت پر حملوں میں زخمی ہوگئے ہیں، جبکہ بعض ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں حسن نصراللہ کی شہادت کے واقعے میں ملوث ہونے کے شبہے میں حراست میں لیا گیا ہے۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل حسن نصراللہ کی ہلاکت کے بعد سے ایرانی پاسداران انقلاب میں قدس فورس کے کمانڈر کی حالت پر اسرار کا پردہ چھایا ہوا ہے۔ العربیہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہوسکتا ہے ایرانی رہنماؤں کو قتل کرنے کے لیے اسرائیلی حملوں کے شروع ہونے کے بعد اسماعیل قا آنی الگ ہو گئے ہوں۔
اسماعیل قاآنی کہاں ہیں؟
ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے کمانڈر کی حالت کے بارے میں ابہام کے درمیان ایک حیران کن سوال پیدا ہو رہا ہے۔ قاآنی کو آخری مرتبہ تہران میں حزب اللہ کے نمائندے عبداللہ صفی الدین کے دفتر میں دیکھا گیا تھا۔ خاص طور پر لبنانی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ کے ایک حملے میں مارے جانے کے دو دن بعد ان کو دیکھا گیا تھا۔
العربیہ کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ قاآنی 7 اکتوبر کے حملے کے بعد عراق، شام اور لبنان کے درمیان کئی بار منتقل ہوئے۔ اپنے تمام دوروں کے دوران قاآنی نے حسن نصراللہ اور فواد شُکر سے ملاقات کی۔ ان دونوں رہنماؤں کو اسرائیل نے گزشتہ جولائی کے آخر میں قتل کر دیا تھا۔
بیروت کے جنوبی علاقے ضاحیہ میں حزب اللہ کی قیادت کے ہیڈکوارٹر میں ایک اجلاس کے دوران قاآنی نے حاضرین کو بتایا کہ وہ اپنے دفتر جسے ’’الاحسان‘‘ کہا جاتا ہے کے سربراہ کے ساتھ ان کے ساتھ شامل ہوں گے لیکن بعد میں انہوں نے شرکت نہ کرنے پر معذرت کر لی۔ اسرائیلی حملے میں اس اجلاس کو نشانہ بنایا گیا جس میں قاآنی شرکت نہیں کر سکے تھے۔
اس صورت حال نے قاآنی کے حوالے سے شکوک پیدا کردیے، کچھ ذرائع نے ان کی گمشدگی کو حسن نصراللہ کے قتل کے حوالے سے پوچھ گچھ سے جوڑا ہے۔ العربیہ اور الحدیث کے ذرائع نے مشورہ دیا کہ قاآنی کو نگرانی اور تنہائی میں رکھا جائے گا۔