راولپنڈی:کینٹ بورڈ کے علاقے سے نجی اسکولوں کی منتقلی کی وجہ سے 35لاکھ طلبا و طالبات، 5 لاکھ ٹیچرز کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا۔
سپریم کورٹ کے آرڈرز کے مطابق کینٹ بورڈ کی حدود میں واقع تقریبا ًچار سو پچاس نجی تعلیمی اداروں کو کینٹ کے علاقے سے باہر منتقل کرنے کا کہا گیا ہے،تمام نجی تعلیمی اداروں کو نوٹسز کیے گئے ہیں کہ وہ 31 دسمبر 2021تک کینٹ کی حدود سے باہر منتقل ہو جائیں۔
آج کینٹ بورڈ کی حدود میں واقع تقریباساڑھے چار سو اسکولوں کی طالبات، طلباء،ٹیچرز،مالکان اور تدریسی عملے نے پرامن احتجاج کیا اور راولپنڈی کینٹ بورڈ کے احاطے میں جمع ہوئے اور مطالبہ کیا کہ کینٹ بورڈ کے علاقے سے تعلیمی اداروں کی منتقلی روکی جائے ورنہ طالب علم اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ سکیں گے۔
ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اسکول مالکان ٹیچرز والدین اور طلباء کا کہنا تھا کہ اگر سکولوں کو کینٹ ایریا سے باہر منتقل کیا جاتا ہے تو پھر بچوں کی تعلیم جاری نہیں رکھ سکتے،کیونکہ مہنگائی کے اس دور میں بمشکل دو وقت کی روٹی بڑی مشکل سے میسر ہورہی ہے۔
نجی تعلیمی ادارے اگر کینٹ ایریا سے باہر منتقل ہوتے ہیں تو والدین تعلیمی اخراجات برداشت نہیں کر پائیں گے،اس وجہ سے بچے تعلیم سے محروم ہو جائیں گے،ٹیچرزاسکول مالکان بیروزگار ہو جائیں گے۔
طلباء کی پک اینڈ ڈراپ کے لئے اگر ایک بچے کے تقریباً پانچ ہزار لئے جاتے ہیں تواگر شہر سے باہر اسکول منتقل ہونے کی صورت میں یہی اخراجات بیس ہزار ہو جائیں گے جو کہ ہمارے لئے ادا کرنا ممکن نہیں۔
والدین کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے چار بچے ہیں تو ہم 80 ہزار کہاں سے لائیں گے،ہمارے گھر کرائے ہیں اور دیگر اخراجات ہیں جن میں کتابوں کا خرچہ ہے، ٹیوشن فیس اور دیگر خرچے بھی ہیں یہ ہمارے ساتھ سراسر ظلم ہے ہمارے بچے جا ہل رہ جائیں گے۔
لاکھوں خاندان بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے،ہم چیف جسٹس آف پاکستان سے مودبانہ اپیل کرتے ہیں کہ تعلیمی اداروں کو کینٹ ایریا سے باہر نہ نکالیں اور نظر ثانی کریں،کیونکہ اس سے ناقابل تلافی تعلیمی نقصان ہوگا،ہم نے پرامن احتجاج کرکے بتا دیا ہے ہمیں کسی بھی صورت یہ فیصلہ منظور نہیں،لہٰذا تعلیمی اداروں کو ان کی جگہوں پر ہی رہنے دیا جائے۔