سینیٹر رحمان ملک نے امریکی خاتون سنتیھیا رچی کو پچاس کروڑ ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سینیٹر رحمان ملک نے امریکی خاتون سنتیھیا رچی کو پچاس کروڑ ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا
سینیٹر رحمان ملک نے امریکی خاتون سنتیھیا رچی کو پچاس کروڑ ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا

اسلام آباد:سینیٹر رحمان ملک کے وکلاء نے امریکی خاتون سنتیھیا رچی کو پچاس کروڑ ہرجانے کا نوٹس بذریعہ ٹی سی ایس بھجوادیا، سینیٹر رحمان ملک نے اپنے قانونی نوٹس میں سنتھیا رچی کے لگائے گئے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیکر سختی سے تردید کی ہے۔

سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ یہ لڑائی محترمہ شہید بینظیر بھٹو کی تکریم کی لڑائی ہے جو کہ نہ صرف میری بلکہ پوری قوم کی قائدہیں، محترمہ بینظیر بھٹو شہید اور میری کردار کشی کے پیچھے کون سے عناصر ہیں،وقت آنے پر بے نقاب کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ ان عناصر کو  ماضی یاد دلاؤں گا جو انہیں رہتی دنیا تک یاد رہے گا، مجھے مسلسل جیل بھیجوانے اور قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں، نہ میں کبھی کسی کے دباؤ میں آیا اور نہ کبھی آؤں گا۔

میرا ضمیر اور دامن صاف ہے،جب میرے خلاف کچھ نہیں ملا تو دشمن گھٹیاترین الزامات پر اتر آئے، میرا سنتھیا نامی امریکی خاتون سے کوئی ذاتی جھگڑا نہیں وہ ایک دوست ملک کی شہری ہے۔

وقت بتائے گا کہ اس نے پاکستان کے امیج کو بہتر بنانے میں کیا کردار ادا کیا، امریکی خاتون نے من گھڑت، بے بنیاد اور نازیبا الزامات لگا کر میری ساکھ کو مجروح کیا۔

رحمان ملک نے کہا کہ امریکی خاتون نے سب سے پہلے محترمہ بینظیر بھٹو شہید کیخلاف نازیبا الزامات لگاکر پیپلز پارٹی سمیت ہر پاکستانی کا دل دکھایا۔

سنتھیا رچی نے پہلے ردعمل میں رحمان ملک کو بطور وزیرِداخلہ غیر قانونی پی او سی جاری کرنے کا الزام لگایا، سنتھیا رچی کے الزام کو رد کرتے ہوئے نادرا نے تردید جاری کی کہ کوئی غیر قانونی پی او سی جاری نہیں ہوا ہے۔

سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ اس الزام میں ناکامی پر سنتھیا رچی نے مجھ پر ریپ کا نازیبا الزام لگایا، انہوں نے کہا کہ ہم سب سمجھتے ہیں کہ اس سب کے پیچھے کون سے عوامل ہیں۔

Related Posts