این اے 249میں دوبارہ گنتی کے احکامات،اس کے پس پشت کچھ ضرور ہے، سعید غنی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اساتذہ کی 37ہزار سے زائد بھرتیاں آئی بی اے سکھر کے تحت کروانی ہیں، سعید غنی
اساتذہ کی 37ہزار سے زائد بھرتیاں آئی بی اے سکھر کے تحت کروانی ہیں، سعید غنی

کراچی:وزیر تعلیم و محنت سندھ و صدر پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن سعید غنی نے کہا کہ ہم حلقہ این اے 249 میں ہونے والی دوبارہ ووٹوں کی گنتی کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت یکم مئی کو آر او کی جانب سے پہلے 9 بجے مفتاح اسماعیل کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد ہونے کے بعد 11 بجے کنسولیڈیشن کا وقت دینے کے باوجود اس کو نہ کیا جانا اور چند گھنٹوں کے بعد اسلام آباد سے دوبارہ گنتی کے احکامات آنا اس کے پس پشت کچھ ضرور ہے۔

ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اسلام آباد سے آر او کو کنسولیڈیشن سے روکا گیا ہے کیونکہ قانون کے مطابق اگر کنسولیڈیشن ہوجائے تو پھر دوبارہ گنتی کا عمل نہیں ہوسکتا ہے۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے جو الزامات عائد کئے گئے ہے اس حلقہ میں پولنگ کے حوالے سے وہ کوئی ٹھوس نہیں ہے۔

انہوں نے 167 پولنگ اسٹیشن کے نتائج پر پولنگ ایجنٹس کے دستخط نہ ہونے کا کہا ہے، جس میں سے 117 پر پیپلز پارٹی کو شکست ہوئی ہے۔ جن 27 پولنگ اسٹیشن کے فارم 45 کو ان کے متعلقہ آر اوز نے واٹس اپ نہیں کیا اس میں بھی 20 پر پیپلز پارٹی کو شکست ہوئی ہے۔

ہم دوبارہ گنتی کے فیصلے کو کسی عدلیہ میں چیلنج نہیں کریں گے اور ہم 6 مئی کو گنتی کے عمل کا حصہ بنیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری وقار مہدی، حلقہ این اے 249 سے کامیاب امیدوار قادر خان مندوخیل، نجمی عالم، سابق صوبائی وزیر و جنرل سیکرٹری پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن جاوید ناگوری اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

سعید غنی نے کہا کہ کل اسلام آباد میں الیکشن کمیشن نے حلقہ این اے 249 میں دوبارہ گنتی کاحکم دیاہے۔ انہوں نے کہا کہ دوبارہ گنتی کاپانچ فیصد ووٹس یاکسی ایک پولنگ کی درخواست دے سکتاہے۔

انہوں نے کہا کہ مفتاح اسماعیل نے الیکشن والے روز رات ڈھائی بجے ایک درخواست آر او کو دی اور اس میں ایسی کوئی بات نہیں تھی کہ جو قابل منظور ہو اور اسی لئے آر او نے وہ درخواست یکم مئی کی صبح یہ کہہ کر مسترد کردی کہ ایک تو میرے پاس پورے حلقہ کی دوبارہ ووٹوں کی گنتی کا اختیار نہیں ہے اور دوسرا درخواست میں کسی ایک پولنگ یا کچھ مخصوص پولنگ اسٹیشن کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے اور کسی قسم کے دستاویزات اس درخواست کے ساتھ منسلک نہیں ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ اس کے بعد 11 بجے دن کا وقت کنسولیڈیشن کے لئے مقرر ہوا اور ہمارے امیدوار بتائی ہوئی جگہ پر مقررہ وقت پر پہنچ گیا تھا لیکن وہاں کوئی موجود نہیں تھا اور اس کے چند گھنٹے کے بعد اسلام آباد سے دوبارہ گنتی کا فیصلہ آجاتا ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ جہاں تک میں سمجھتا ہوں اس کے پس پشت کوئی طاقتیں ہیں جنہوں نے کنسولیڈیشن کے عمل کو نہ صرف رکوایا بلکہ بغیر کسی ٹھوس شواہد اور ثبوتوں کے دوبارہ گنتی کی درخواست کو منظور کرکے فیصلہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 2018 کے انتخابات میں درجنوں ایسے حلقہ ہیں جہاں پیپلز پارٹی کے امیدواروں کو انتہاہی کم ووٹوں سے ہروایا گیا اور وہاں مسترد ووٹوں کی تعداد بھی اس کی کئی گنا زیادہ تھی لیکن ہماری دوبارہ گنتی کی درخواست جو تمام شواہد کے ساتھ تھی لیکن اس کو منظور نہیں کیا گیا۔

Related Posts