عمران خان کے خط پر آئی ایم ایف کے نپے تلے ردِ عمل کی وجوہات کیا ہیں؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو: گلف نیوز)

اسلام آباد: بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خط پر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ردِ عمل دیتے ہوئے کہنا ہے کہ ہم کسی ملک کے سیاسی معاملات پر تبصرہ نہیں کرتے۔

تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کو لکھے گئے خط میں عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پاکستان کو مالی پروگرام دینے سے قبل گڈ گورننس اور دیگر شرائط رکھے، عالمی مالیاتی ادارے کی امداد سے پاکستانی عوام پر معاشی بوجھ بڑھے گا۔

نمائندہ آئی ایم ایف (پاکستان) ایسٹر پیریز کا عمران خان کے خط پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہنا ہے کہ عمران خان کا لکھا گیا خط 28 فروری کو موصول ہوا۔ ہم متعلقہ ممالک کے معاشی معاملات میں محدود مداخلت کرتے ہیں۔ سیاسی معاملات پر تبصرے سے گریز کرتے ہیں۔

ترجمان آئی ایم ایف ایسٹر پیریز نے مزید کہا کہ اگرچہ ہم کسی بھی ملک کے اندرونی سیاسی معاملات پر بیان نہیں دیتے، تاہم ملک کے معاشی استحکام اور شرحِ نمو کیلئے آئینی ماحول کی اہمیت مدِ نظر رکھتے ہوئے انتخابی تنازعات حل کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

نپا تلا ردِ عمل کیوں؟

دلچسپ طور پر جب عمران خان کی جانب سے آئی ایم ایف کو خط لکھنے کا عندیہ دیا گیا تو ملک کے مختلف سیاست دانوں نے ایسا تاثر دیا جیسے خط کے ردِ عمل میں آئی ایم ایف پاکستان کو دئیے جانے والے قرض کو روک بھی سکتا ہے جس سے مہنگائی کا طوفان آئے گا۔

تاہم بعض حقیقت پسند سیاست دانوں اور تجزیہ کاروں نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف ایک عالمی مالیاتی ادارہ ہے جو کسی بھی ملک کے سیاسی معاملات میں مداخلت کا مینڈیٹ نہیں رکھتا، نہ ہی سیاسی معاملات پر تبصرہ کرکے عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بننا چاہے گا۔

شاید یہی وجہ ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے عمران خان کے خط پر نپا تلا ردِ عمل سامنے آیا۔ آئی ایم ایف پاکستان میں انتخابی تنازعات کو پر امن اور شفاف طور پر حل کرنے کی پذیرائی کرتا ہے، تاہم سیاسی معاملات میں دخل اندازی سے گریزاں ہے۔

Related Posts