ریاست اپنے مفادات کیلئے مذہبی شدت پسندی کو فروغ دے رہی ہے۔رضا ربانی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ریاست اپنے مفادات کیلئے مذہبی شدت پسندی کو فروغ دے رہی ہے۔رضا ربانی
ریاست اپنے مفادات کیلئے مذہبی شدت پسندی کو فروغ دے رہی ہے۔رضا ربانی

اسلام آباد: سابق چیئرمین سینیٹ  اور پی پی پی رہنما سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ ریاست پاکستان نے ہمیشہ اپنے مفادات کے لیے مذہبی اور انتہا پسند جماعتوں کی حمایت کی ہے، جبکہ ریاست کی تعریف سول و عسکری بیوروکریسی کی طرف سے کی جاتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق آج سینیٹ میں اظہارِ خیال کے دوران سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ 1947 سے آج تک ریاست نے ہمیشہ دائیں بازو کی مذہبی اور انتہا پسند جماعتوں کی حمایت اور ان کے اندرونی و بیرونی نظریات کی حوصلہ افزائی کی۔

یہ بھی پڑھیں:

وزیراعظم کی زیرصدارت سپریم کمیٹی کااجلاس،انتخابی نتائج پر رپورٹ پیش 

 شوکت ترین نے سینیٹر کی حیثیت سے حلف اٹھالیا

اظہارِ خیال کے دوران سینیٹر رضا ربانی نے مزید کہا کہ ریاست کی تعریف پاکستان کی سول اور ملٹری بیوروکریسی کرتی ہے، پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ نہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان کے عوام کو کبھی بھی سیاسی اختلاف رائے کا حق نہیں دیا گیا۔

سینیٹ میں گفتگو کرتے ہوئے رضا ربانی نے مزید کہا کہ ’اگر کوئی جج ان کے خلاف فیصلہ دے دے تو ریاست اسے مثال بنا دیتی ہے۔ اور، یہ تمام لوگ، کسی نہ کسی مرحلے پر لاپتہ افراد بن جاتے ہیں۔ انہوں نے دہشت گردی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

پی پی پی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ رپورٹس کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان میں دوبارہ منظم ہورہی ہے جس سے خدشہ ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی میں اضافہ ہوگا۔ ریاست کن شرائط پر کالعدم گروہ کے ساتھ جنگ بندی چاہتی ہے؟

افغان طالبان کی حمایت میں حکومت کی جلد بازی پر سوال اٹھاتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ طالبان پاک افغان بارڈر کو سرحد تسلیم کرنے کو تیار نہیں تو ہم کیوں ان کی حمایت میں آگے بڑھ رہے ہیں؟ وزیرِ خارجہ پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں۔

سیالکوٹ واقعے پر قرارداد

دریں اثناء سینیٹ میں سیالکوٹ میں سری لنکن شہری پر ہجوم کے ہولناک حملے اور قتل کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کر لی گئی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔48سالہ پریانتھا کمارا کو رواں ماہ کے آغاز میں توہینِ مذہب کا الزام عائد کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں ہجوم نے پریانتھا کمارا کی لاش کو آگ لگا دی۔ سینیٹ میں پیش کی گئی قرارداد میں اعادہ کیا گیا کہ انتہا پسندی تمام تر صورتوں اور مظاہر میں قابلِ مذمت ہے۔ بہیمانہ سفاکیت کا افسوسناک واقعہ معاشرے کے انتہا پسند عناصر کی ذہنیت کا عکاس ہے۔

Related Posts