راولپنڈی کینٹ بورڈ کے افسران کی ملی بھگت سے مویشی منڈی کا ٹھیکہ من پسند ٹھیکیدار کو تفویض

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

راولپنڈی کینٹ بورڈ کے افسران کی ملی بھگت سے مویشی منڈی کا ٹھیکہ من پسند ٹھیکیدار کو تفویض
راولپنڈی کینٹ بورڈ کے افسران کی ملی بھگت سے مویشی منڈی کا ٹھیکہ من پسند ٹھیکیدار کو تفویض

راولپنڈی: کینٹ بورڈ کے افسران نے ملی بھگت سے پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہر میں مویشی منڈی کا ٹھیکہ من پسند ٹھیکیدار کو دے دیا۔ ٹھیکیدار نے من مانی کرتے ہوئے منڈی میں بڑے جانور کی انٹری فیس 3 ہزار جبکہ چھوٹے جانور کی فیس مبلغ 2 ہزار مقرر کردی ہے۔

راولپنڈی میں 250 کنال پر محیظ رقبے پر شہر کی سب سے بڑی مویشی منڈی سج گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کینٹ بورڈ کے افسران نے من پسند ٹھیکے دار کو ٹھیکہ دینے کے لیے ایک غیرمعروف اخبار میں کھاتہ پورا کرنے کے لیے اشتہار دیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 7 کروڑ روپے کا ٹھیکہ 2 کروڑ روپے ایڈوانس پر مذکورہ ٹھیکہ دار کو دیا گیا ہے جو دیگر ٹھیکے داروں کے ساتھ سراسر ظلم ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے ک سیکریٹری کینٹ بورڈ اور دیگر افسران نے پیپرا رولز کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے بھاری نظرانے کے عوض ٹھیکہ من پسند شخص کو دیا ہے۔ دیگر ٹھیکیداروں کا کہنا ہے کہ جب سیکریٹری سے اس حوالے سے بات کی گئی تو انہوں نے کوئی خاطرخواہ جواب نہیں دیا اور گول مول جواب دے کر چلے گئے۔

ایم ایم نیوز سے ٹھیکے دار ضیاء المدثر نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے ٹھیکا سات کروڑ لے لیا ہے جو ریونیو کینٹ بورڈ کو سات سال میں ملنا تھا ہم نے ایک ہی سال میں دے دیا ہے ہم نے تمام رولز کو فالو کیا ہے اور کامیاب بولی کے بعد ٹھیکا لیا ہے۔

ٹھیکے دار ضیاء المدثر کا کہنا تھا کہ ہم نے بیوپاریوں کے لیے پینے کے ٹھنڈے پانی ، بجلی اور دھوپ سے بچاؤ کے لیے انتظامات کررکھے ہیں۔ یہ کراچی کی مویشی منڈی کے بعد پاکستان کی دوسری بڑی مویشی منڈی ہے ہم یہاں پر پیرامیڈیکل اسٹاف بھی تعینات کریں گے خریدار اور بیوپاریوں کی سہولت کے لئے دو بینکوں کی عارضی برانچیں کھو رہے ہیں۔ منڈی کے فرنٹ پر ہم نے سولہ اسٹریٹس بنائی ہے آنے جانے کے لیے الگ الگ راستے بنائے ہیں بجلی کی فراہمی کے لیے ہائی پاور کے جنریٹر بھی لگا دیے ہیں ہمارے پاس پورے پنجاب سے جانور آتے ہیں ہیں جن میں بڑے جانور اور چھوٹے جانور ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مویشیوں کے بیوپاریوں کو 3 ہزار اسکوائر فٹ کے حساب سے جگہ دی جائے گی ۔ اس کے علاوہ بیوپاریوں سے کوئی اضافی چارجز نہیں لے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ تاہم تقریبا دس جولائی کو جانوروں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو جائے گا ابھی کچھ بڑے جانور آئے ہیں جو تعداد میں بہت کم ہے لیکن چند دنوں میں منڈی جانوروں سے بھر جائے گی۔

ٹھیکیدار ضیاء المدثر کا کہنا تھا کہ ہم یہاں پہ شکایت سیل بھی بنا رہے ہیں خریدار یا بیوپاری کو جو شکایت ہوگی وہ فوری طور پر دور کی جائے گی۔

دوسری جانب بیوپاری اس وقت منڈی میں موجود ہیں ان کا کہنا ہے ٹھیکیدار ہم سے جگہ کے پیسے الگ لے رہے ہیں ، جبکہ بجلی ، پانی اور چھاؤں کے پیسے الگ لے رہے ہیں۔ کنیٹ بورڈ نے 250 کنال جگہ منڈی کے لیے دی جبکہ ٹھیکیدار نے 500 کنال پر منڈی بنانی شروع کی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ تقریباً جیت چکے ہیں، میجر جنرل بابر افتخار

Related Posts