اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے داسو واقعے میں 100 سو سے 120 کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیاگیا، حملے کی منصوبندی افغانستان میں کی گئی جس میں را اورافغانستان کی خفیہ ایجنسی این ڈی ایس ملوث ہیں۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ چینی تحقیقاتی ٹیم پاکستان ضرور آئی لیکن تحقیقات پاکستان نے کیں، تاہم تحقیقات میں چین نے بھی تعاون کیا اور پاکستانی تحقیقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ تحقیقات سے متعلق تمام تفصیلات چینی سفیر سے شیئر کردی گئی ہیں۔ پاکستان باضابطہ طور پر حکومت افغانستان سے رابطہ کررہا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کا ایک دوسرے کی سر زمین استعمال نہ کرنے کا معاہدہ ہے، امید ہے افغانستان اسے حوالے سے پاکستان سے تعاون کرے گا۔
انہوں نے بتایا کہ عاصم باجوہ کے استعفے کا داسو واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ افغان سفیر کی بیٹی کے مبینہ اغوا پر تحقیقاتی ٹیم کو پاکستان آنے کی اجازت دی، امید ہے افغانستان بھی داسو واقعے پر تحقیقات میں پاکستان کی مدد کرے گا۔
داسو واقعے پر میڈیا کو بریفنگ کرتے ہوئے سی ٹی ڈی خیبر پختونخوا کے سربراہ ڈی آئی جی جاوید اقبال نے کہا کہ کرائم سین سے گاڑی کے پارٹس، ایک انگلی، انگوٹھا اور جام کے اعضا ملے ہیں، تمام جسمانی اعضا خودکش حملہ آور کے تھے۔
ڈی آئی جی نے کہا کہ نادرا ریکارڈ سے ان اعضا کے شواہد نہیں ملے، ہونڈا اکارڈ گاڑی آئی ای ڈی کے طور پر استعمال کی گئی، گاڑی پر ’اپلائیڈ فار نمبر‘ لگا ہوا تھا، گاڑی پر چمن موٹرز بارگین سوات کا اسٹکر ملا۔جاوید اقبال نے کہا کہ واقعے میں 14 مختلف کردار شامل ہے، افغانستان میں مقیم کالعدم ٹی ٹی پی طارق اس گروہ کا سربراہ تھا۔
مزید پڑھیں: طالبان نے افغان صدر اشرف غنی کے عہدہ چھوڑنے تک مذاکرات سے انکارکردیا۔وزیراعظم