راولپنڈی میں نوجوان لڑکی کو اغواء کرکے جنسی زیادتی اور تشدد کیا گیا ہے جبکہ واقعے کا مقدمہ درج کیے جانے کے باوجود ملزمان کو تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی رہائشی جواں سال کائنات نے کہا کہ رواں برس 5 جولائی کو صبح 10 بجے میں اپنے 8 سالہ کزن کے ہمراہ بازار گئی تو ایک گرے رنگ کی گاڑی نمبر 809 میرے قریب آ کر رکی۔ اس میں سے کسی نے میرے منہ پر رومال رکھ دیا جس کی وجہ سے میں بے ہوش ہو گئی۔
مغویہ کائنات نے کہا کہ جب مجھے ہوش آیا تو میں گوجر خان میں موجود تھی جہاں میرے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔ وہاں فیاض، توقیر اور شاہدہ نامی ملزمان موجود تھے جن کے ساتھ 3 مزید خواتین تھیں جنہیں سامنے آنے پر پہچان سکتی ہوں۔ فیاض اور توقیر مجھے ڈراتے دھمکاتے رہے اور اس رات فیاض نے میرے ساتھ جنسی زیادتی کی۔
جواں سال کائنات نے کہا کہ مجھے نشہ آور جوس پلایا جاتا رہا۔ ہوش آتا تو فیاض اور توقیر نامی ملزمان مجھ پر تشدد کرتے تھے۔ 2 روز بعد مجھے اسلام آباد لایا گیا اور نکاح نامے پر دھمکیاں دے کر دستخط کرائے گئے۔ مجھے ایک اور جگہ لے جا کر باندھ دیا گیا۔ بازو پر بلیڈ مارے گئے اور زور زور سے تھپڑ مار کر کانوں کے پردے پھاڑدئیے۔
کائنات نے کہا کہ مجھے گجر خان میں بلی نامی شخص کے گھر رکھا گیا۔ بعد میں پتہ نہیں کس کس جگہ رکھا گیا اور ہر جگہ مجھے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ فیاض مجھ سے جنسی زیادتی کرتا رہا۔ بعد ازاں میرے والد میرے پیچھے حضرو پہنچ گئے۔ انہوں نے منت سماجت کی تو میرے والد سے سادہ اسٹامپ پیپر پر دستخط کرالیے گئے۔
بعد ازاں مغویہ نے کہا کہ میرے والد مجھے فوراً پولیس اسٹیشن لے گئے تاکہ میرا بیان ریکارڈ کیا جاسکے مگر پولیس ٹال مٹول سے کام لیتی رہی۔ میرے والد کی تحریری درخواست پر عدالت نے حکم دیا اور میرا میڈیکل کرایا گیا۔ عدالت کے حکم پر پولیس نے ایف آئی آر درج کی لیکن ملزمان کو گرفتار نہیں کیاجاسکا۔
ملزمان کی گرفتاری نہ ہونے پر غمزدہ مغویہ کائنات نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پولیس سے درخواست کی ہے کہ اسے انصاف دیا جائے اور ملزمان کو قانون کے مطابق کڑی سے کڑی سزا دے کر نشانِ عبرت بنا دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: موبائل چوری کا الزام لگا کر نوجوان پر بہیمانہ تشدد اور جنسی زیادتی