اسلام آباد: گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم نے کہا ہے کہ جب مقدمے کا فیصلہ سنایا گیا تو میرا وکیل ٹریفک میں پھنسا ہوا تھا، مجھے اکیلا دیکھ کر فردِ جرم عائد کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جج رانا شمیم پر توہینِ عدالت کیس میں فردِ جرم عائد کی۔ سابق چیف جج رانا شمیم کا صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ قصور وار وہ تھے جنہوں نے حلف نامے کے مندرجات شائع کیے۔
گفتگو کے دوران سابق چیف جج نے کہا کہ خبر شائع کرنے والے صحافی کو معاف کیا گیا، انصار عباسی نے خبر شائع کرنے سے قبل مجھ سے سوال کیا تو میں نے کہا تھا کہ جب تک حلفیہ بیان میرے سامنے نہیں ہو، کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
سابق چیف جج نے کہا کہ جب سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اپنا مسابقتی حلف نامہ (کاؤنٹر ایفیڈیوٹ) سامنے لائیں گے، اس پر بات اسی وقت ہوگی۔ فردِ جرم سے کیا ہوتا ہے؟ بیانِ حلفی سربمہر ہونے کے باوجود کیسے پبلک ہوا؟ معلوم نہیں۔
عدالتی فیصلے کے تکنیکی پہلوؤں کے متعلق سابق چیف جج رانا شمیم نے کہا کہ فردِ جرم سے مقصود کسی کو سزا دینا نہیں ہوتا۔ عدالت میں کیس چلے تو پھر دیکھا جائے گا۔ میرے ساتھ زیادتی ہوئی، میرا قصور بنتا ہی نہیں تھا۔ قصور شائع کرنے والوں کا تھا۔