میگا کرپشن کیس ، احتساب عدالت کوئٹہ نے بلوچستان کی تاریخ کے میگاکرپشن کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی اور سابق مشیر خزانہ خالد لانگو کو مجموعی طور پر ساڑھے 12 سال قید کی سزا سنادی۔ عدالت نے اربوں روپے کے اثاثے ضبط کرکے سرکاری خزانے میں جمع کروانے کی احکامات جاری کردیئے۔ احتساب کے قانون کی شق 15 کے تحت ملزمان دس سال تک کسی بھی عہدے کے لیے نااہل قرار پائے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پر نیب بلوچستان نے محکمہ لوکل گورنمنٹ اور خزانہ بلوچستان کے افسران اور مشیر خزانہ کی ملی بھگت سے اربوں روپے کی کرپشن کیس کی تحقیقات شروع کیں تو انکشاف ہوا کہ سابق سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی نے سابق مشیر خزانہ خالد لانگو کے ساتھ سازباز کرکے غیر قانونی طور پر دو میونسپل کمیٹیوں خالق آباد اور مچھ کو دو ارب 34 کروڑ روپے جاری کرتے ہوئے دو ارب 25 کروڑ کا غبن کیا۔
چشم کشا انکشافات سامنے آنے پر سابق سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کے گھر پر قانون کے مطابق چھاپہ مارا گیا جہاں موقع پر تقریباً 80 کروڑ روپے کی لوکل اور فارن کرنسی برآمد ہوئی تھی، جبکہ 3 کلو 3 سو گرام سونا قبضے میں لیا گیا تھا۔
حقائق سامنے آنے پر خالد لونگو کے فرنٹ مین اور شریک ملزم سہیل مجید شاہ نے جرم تسلیم کرتے ہوئے خردبرد کئے گئے 96 کروڑ روپے سرکار کو واپس جمع کروائے تھے۔ دوران تفشیش سلیم شاہ اور اسکے بے نامی داروں سے ڈی ایچ اے کراچی کی گیارہ جائیدادوں کی صورت میں ایک ارب روپے کی ریکوری کی گئی، شریک ملزمان طارق اور ندیم اقبال سے ایک کروڑ اور 30 لاکھ روپے وصول کئے گئے جبکہ سابق سیکرٹری خزانہ کی جانب سے پلی بارگین کی درخواست نیب کی جانب سے مسترد کی گئی۔
جرم ثابت ہونے پر احتساب عدالت نے سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کو دس سال قید جبکہ مشیر خزانہ خالد لانگو کو 26 ماہ کی قید کی سزا سنائی ہے جبکہ ملزم مشتاق رئیسانی کے گھر سے برآمد شدہ 80 کروڑ روپے کی ضبطگی کا حکم صادر کردیا ہے۔
قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال نے نیب بلوچستان کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ نیب میگا کرپشن کے مقدمات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے انتہائی سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نوجوان کرکٹرز ابوظہبی میں متاثرکن کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے پرعزم