لاہور: پنجاب حکومت نے یکم جولائی 2025 سے پنجاب صحت کارڈ کے تحت دوسرے صوبوں میں مفت علاج کی سہولت معطل کر دی ہے۔
اس فیصلے کے بعد پنجاب کے رہائشی اب اسلام آباد، آزاد جموں و کشمیر، سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور گلگت بلتستان جیسے وفاقی و علاقائی علاقوں میں صحت سہولت پروگرام کے تحت علاج کی سہولت سے استفادہ نہیں کر سکیں گے۔
اس حوالے سے اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کی جانب سے جاری کردہ ایک سرکاری دستاویز کے مطابق ان تمام علاقوں میں صحت کارڈ کے پینل پر شامل ہسپتالوں کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ پنجاب کے مریضوں کو مفت علاج فراہم کرنا بند کر دیں تاہم وہ مریض جن کا علاج یکم جولائی سے قبل شروع ہو چکا ہے انہیں علاج جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔
صحت سہولت پروگرام، جسے کبھی ملک گیر سطح پر عوامی صحت کی انقلابی سکیم سمجھا جاتا تھا، اب بڑی اصلاحات کے عمل سے گزر رہا ہے۔
اگرچہ دوسرے صوبوں میں سہولیات معطل کر دی گئی ہیں تاہم پنجاب اور خیبر پختونخوا و بلوچستان کے کچھ مخصوص علاقوں میں یہ کارڈ بدستور فعال ہے۔
اس قدم سے کچھ عرصہ قبل پنجاب حکومت نے تمام سرکاری ہسپتالوں میں صحت کارڈ کے تحت علاج بند کرنے کا بھی اعلان کیا تھا اور 30 جون 2025 سے صوبے کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں مفت علاج کی سہولت بھی معطل ہو چکی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی قیادت میں صوبائی حکومت جلد ایک نئی اور مخصوص طبی پالیسی متعارف کرانے جا رہی ہے جس کا مقصد ڈائیلاسز، کینسر اور بچوں کی دل کی سرجری جیسے مہنگے اور جان بچانے والے علاج پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔
طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ صحت سہولت پروگرام میں ان اچانک تبدیلیوں کا سب سے زیادہ اثر غریب اور کم آمدنی والے خاندانوں پر پڑے گا جو اس کارڈ کے ذریعے ضروری علاج کروا رہے تھے۔
دوسری جانب حکومت نے یقین دہانی کروائی ہے کہ جلد نئے “اسپیشلائزڈ ہیلتھ کارڈز” متعارف کرائے جائیں گے، جو اہم اور جان بچانے والے علاج کو کور کریں گے اور اس کے ذریعے وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال کرتے ہوئے صحت کی خدمات کو مؤثر بنایا جائے گا۔
پنجاب صحت کارڈ کی معطلی کو ماہرین صحت صوبے کے نظامِ علاج میں ایک بنیادی تبدیلی قرار دے رہے ہیں، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ اب پالیسی یونیورسل ہیلتھ کوریج سے ہٹ کر ضرورت کی بنیاد پر مخصوص اور ہدفی سہولیات کی طرف بڑھ رہی ہے۔