آوارہ کتوں کو ہلاک کرنے پر پابندی عائد، قابو کرنے کا متبادل طریق کار طے

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سڑکوں میں پھرتے آوارہ کتے، فائل فوٹو

لاہور ہائی کورٹ نے ایک تاریخی فیصلے میں پنجاب بھر میں آوارہ کتوں کو گولی مار کر، زہر دے کر یا کسی اور غیر انسانی طریقے سے مارنے کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دے دیا ہے۔

یہ فیصلہ 22 مئی 2025 کو “ایراج حسن و دیگر بنام حکومتِ پنجاب” کیس میں سنایا گیا، جس کے نتیجے میں صوبائی حکومت نے باقاعدہ طور پر “اینمل برتھ کنٹرول (ABC) پالیسی 2021” کو نافذ کر دیا۔

اس پالیسی کے تحت آوارہ کتوں کی آبادی کو انسان دوست طریقے سے قابو میں لانے کا جامع نظام وضع کیا گیا ہے، جس میں ویکسینیشن، نس بندی، رجسٹریشن، شناختی ٹیگ لگانا اور بحالی جیسے اقدامات شامل ہیں۔

وکلاء ایراج حسن اور التمش سعید نے یہ موقف اختیار کیا کہ آوارہ کتوں کو بے دریغ مار دینا جانوروں کے حقوق اور انسانی ہمدردی کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ آوارہ جانوروں کو مارنا نہ صرف آئینی حقوق بلکہ اخلاقی اقدار اور عالمی معیاروں کے بھی خلاف ہے۔

یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ مہنگے رہائشی علاقوں اور بعض بلدیاتی اداروں میں ان جانوروں کو بے رحمی سے مارنے کے واقعات مسلسل رپورٹ ہوتے رہے ہیں، جن میں بعض سرکاری اہلکار بھی ملوث پائے گئے۔

اگرچہ عدالت کا فیصلہ خوش آئند ہے، لیکن اس پر مؤثر عمل درآمد کے حوالے سے اب بھی کئی سوالات موجود ہیں۔ مثال کے طور پر آوارہ کتوں کی شکایت درج کرانے کے لیے کوئی مرکزی ہیلپ لائن موجود نہیں اور پولیس اینمل ریسکیو سینٹر بھی تقریباً غیر فعال ہے۔

جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی “سوسائٹی فار پریوینشن آف کروئلٹی ٹو اینیملز (SPCA)” بھی عملے اور وسائل کی شدید کمی کا شکار ہے۔

وکیل التمش سعید نے اس عدالتی فیصلے کو پاکستان میں جانوروں کے حقوق کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ عدالت نے اینمل ریسکیو سینٹر کو طلب کیا، لیکن وہ پیش نہ ہو سکا۔

امحکمہ لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈیولپمنٹ اور محکمہ بلدیات نے عدالت کو یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ ABC پالیسی پر مکمل عمل درآمد کریں گے۔

آوارہ کتوں کو قابو کرنے کا متبادل طریقہ کار

اس نئی پالیسی کے تحت آوارہ کتوں کو محفوظ اور غیر پرتشدد طریقے سے پکڑا جائے گا اور انہیں جانوروں کی پناہ گاہوں میں لے جایا جائے گا۔ وہاں ان کی ویکسینیشن اور نس بندی کی جائے گی۔

صحت مند قرار دیے جانے کے بعد ان کتوں کو شناختی ٹیگ لگا کر اسی علاقے میں واپس چھوڑا جائے گا۔ جو کتے شدید بیمار یا زخمی ہوں، انہیں تجربہ کار ویٹرنری ڈاکٹروں کی نگرانی میں انسانی ہمدردی کے اصولوں کے تحت “سوڈیم پینتھوتھال” دوا کے ذریعے تکلیف کے بغیر ابدی نیند سلایا جائے گا۔

پالیسی میں یہ بھی شامل ہے کہ ہر تحصیل میں جانوروں کے لیے پناہ گاہیں قائم کی جائیں، جنہیں سرکاری نگرانی میں یا نجی فلاحی تنظیموں کے تعاون سے چلایا جائے گا۔ ضلعی، تحصیل اور صوبائی سطح پر مانیٹرنگ کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی تاکہ پالیسی پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔

Related Posts