اسلام آباد: پی ٹی آئی نے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے الگ رہنے کا فیصلہ کرلیا ہے، رات گئے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ہم ججز کی تقرری پر بنائی گئی کمیٹی کے اجلاس سے الگ رہیں گے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق اعلامیے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے اہم اجلاس میں خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے الگ تھلگ رہنے کا فیصلہ کیا گیا۔ پارٹی نے 26ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والوں کے خلاف کارروائی کی بھی منظوری دے دی۔
رپورٹ کے مطابق سیاسی کمیٹی اجلاس میں پی ٹی آئی رہنماؤں نے ووٹ دینے والے اراکین کی بنیادی پارٹی رکنیت منسوخی اور تادیبی کارروائی پر بھی اتفاق کرلیا۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز تک سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ھت اکہ پارٹی پارلیمانی کمیٹی میں شامل ہوگی۔
سنی اتحاد کونسل نے پارلیمانی کمیٹی کیلئے تین نام فائنل کیے تھے جن میں بیرسٹر گوہر اور صاحبزادہ حامد رضا کے علاوہ سینیٹر علی ظفر کا نام بھی سامنے آیا تھا جبکہ جے یو آئی نے سینیٹر کامران مرتضیٰ کو بطور رکن پارلیمانی کمیٹی نامزد کیا تھا، کمیٹی سے ہٹنے کا فیصلہ پارٹی کا نیا یوٹرن سمجھا جارہا ہے۔
کیا یہ کوئی ڈرامہ ہے؟
حال ہی میں نجی ٹی وی پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ پی ٹی آئی نئی کمیٹیوں کا بائیکاٹ نہیں کرے گی، کمیٹیوں میں نمائندگی کیلئے نام بھجوائیں گے۔ حکومت کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں بھی پی ٹی آئی چیئرمین کا نام شامل تھا۔
خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے نوٹیفکیشن میں بیرسٹر گوہر خان، حامد رضا خان اور بیرسٹر علی ظفر کے نام بھی شامل کیے گئے تھے۔ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج شام 4بجے ہونا ہے جس میں سینئر ترین ججز کے ناموں میں سے سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس کا انتخاب ہوگا۔
ایک جانب پارٹی چیئرمین کا بیان اور پارلیمانی کمیٹی کا نوٹیفکیشن شمولیت کی تصدیق تو دوسری جانب سیاسی پارٹی اجلاس اس کی تردید کرتا ہے۔ محسوس ایسا ہوتا ہے کہ جب تک پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس نہ ہوجائے، پی ٹی آئی کے اجلاس سے دور رہنے کے فیصلے کے متعلق بھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔