پولیس کے کریک ڈاؤن کے بعد ڈی چوک سے منتشر ہونے والے پاکستان تحریک انصاف کے مظاہرین نے اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں توڑ پھوڑ شروع کر دی اور کئی مقامات پر درختوں کو آگ لگا دی۔
ایک وائرل ویڈیو میں جناح ایونیو پر ایک کھجور کے درخت سے شعلے اٹھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ متعدد مظاہرین موقع پر موجود تھے، پشتو زبان میں گفتگو کر رہے تھے اور درخت کے جلنے کا منظر دیکھ کر خوش ہو رہے تھے۔ سڑک پر کچرے کے ڈھیر بھی موجود تھے۔
انقلابی شلواریں چھوڑ کر بھاگ گئے اور، سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی احتجاج پر کڑی تنقید
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے میڈیا ہاؤسز پر حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے مظاہرین احتجاجی مقام سے “بھاگ گئے” اور وہاں گاڑیاں، جوتے اور کپڑے چھوڑ گئے۔
ڈی چوک پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اہم عہدوں پر تعینات سرکاری شخصیات کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا تھا۔
بدھ کے روز پی ٹی آئی قیادت نے اعلان کیا کہ 24 نومبر سے جاری اسلام آباد میں تین روزہ احتجاج اب ختم کیا جا رہا ہے۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ریڈ زون میں کریک ڈاؤن کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کر دیا۔ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اور پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی احتجاجی مقام سے فرار ہو گئیں۔
پی ٹی آئی کے مرکزی میڈیا سیل نے بدھ کے روز ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا، “حکومت کی بربریت اور وفاقی دارالحکومت کو نہتے شہریوں کے لیے قتل گاہ میں تبدیل کرنے کے منصوبے کو مدنظر رکھتے ہوئے ہے اس لئے ہم اپنے پرامن احتجاج کو عارضی طور پر معطل کرنے کا اعلان کر رہے ہیں۔”سابق حکمران جماعت نے کہا کہ آئندہ کا لائحہ عمل پارٹی بانی عمران خان کی رہنمائی میں طے کیا جائے گا۔